Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_key=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_audience=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61 Hardbound Archives - Page 2 of 2 - Jumhoori Publications
”مردِآہن“ روسی صدر ولادیمیر پُوتن اور اُن کے عزیزواقارب کے انٹرویوز پر مبنی کتاب ہے جو روسی زبان میں شائع ہوئی۔ تین روسی لکھاریوں، نتالیا گیوورکیا، نتالیا تیماکوو، آندریئی کولیسنیکو نے روسی صدر پوتن سے انٹرویو کرکے اُن کی داستانِ حیات کو بیان کیا ہے۔ شرمیلا، نڈر، جرا¿ت مند اور قوم پرست ولادیمیر پوتن، دنیا میں ایک ”مردِآہن“ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ اسے ڈاکٹر نجم السحر بٹ نے براہِ راست روسی زبان سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ یہ ایک ایسے کامیاب رہبر کی داستانِ حیات و جدوجہد ہے جس کا چرچا اب ساری دنیا میں ہے۔
سعادت حسن منٹو کی تحریروں کو پڑھ لینے والا ہمارے سماج کی جس قدر آگہی حاصل کرلیتا ہے، اس کے بعد نام نہاد ”ادب پارے“اس کے نزدیک بے وقعت ہوجاتے ہیں جن میں محض زبان وبیان کی خوب صورتی پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔
میڈونا ترکی کے مقبول ترین ادیب صباح الدین علی کے ناول کڑک مینٹولو کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں میڈونا ان آ فر کوٹ کے نام سے شائع ہوا۔’’میڈونا‘‘ ترکی کا مقبول ترین رومانوی ناول ہے ۔صباح الدین علی کے ناولوں کی طرح اس میں بھی شاعرانہ والمیہ محبت کا بیان ملتا ہے۔
فرخ سہیل گوئندی ایک ہمہ جہت شخصیت اور ترقی پسند دانشورہیں۔ سیاست سے لے کر ادب، فن وثقافت اورمختلف شعبوں کے بے شمارافراد سے ان کے ذاتی مراسم رہے۔ ترکی کے چارمرتبہ وزیراعظم رہنے والے بلند ایجوت سے لے کرعثمانی سلطان مراد کی نواسی کنیزے مراد تک بے شمارافراد سے ذاتی تعلقات رہے۔
Originally written as a handbook meant for official circulation by J L Kipling, Principal of the Mayo School, and T H Thornton, a member of the British administration, mainly for British officers and tourists, Handbook of Lahore, as the first edition was called, served as a rough guide to the city.
نوبل انعام یافتہ ترک ادیب اورحان پاموک ناول نگاری کے فن میں بے مثال ہیں۔ زیرنظر ناول ’’جہاں برف رہتی ہے‘‘ ان کے 2002ء میں شائع شدہ ناول ــ”کر” کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں “شنو” کے نام سے شائع ہوا۔
کے۔ ایم۔ اعظم بین الاقوامی حیثیت کے حامل ممتاز قلمکار اور صاحب الرائے دانش ور ہیں۔علاوہ ازیں اُن کے تحریر کردہ گرانقدر مقالات بین الاقوامی رسائل و جرائد میں اشاعت پذیر ہو چکے ہیں۔ وہ کئی برس تک اقوام متحدہ میں اقتصادی مشیر اعلیٰ کے عہدہ جلیلہ پر فائز رہے اور اس ضمن میں انہوں نے اپنے کام کے سلسلہ میں تقریباً سب اسلامی ممالک کے دَورے کئے اور اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز جنیوا اور ویانا میں بین الاقوامی کانفرنسوں میں مشرق وسطیٰ کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔
زیرنظر کتاب تیسرے خلیفہؑ راشد حضرت عثمان غنیؓ کی حیاتِ مبارکہ پر مبنی ہے۔ اس تاریخی کتاب کو براہِ راست عربی سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔کتاب میں حضرت عثمان ؓ کی زندگی، ان کے قبولِ اسلام، ان کے دورِ حکومت کو موضوع بنایا گیا ہے۔ان کا دورِ حکومت تاریخ ِ اسلام کا روشن باب ہے۔ خلیفہ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے۔
ہینی بال وہ کارتھیجی جنرل تھا جس نے سلطنت روم کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔ 219 قبل مسیح میں جب روم اور کارتھیج کے مابین تنازعات کچھ سرد پڑے تو رومیوں نے سپین پر حملہ کرنے کا سوچا۔ سپین اور فرانس میں رومی مہم جوﺅں کی نگاہوں سے بچتے ہوئے ہینی بال اپنی چھوٹی سی فوج کو کوہِ الپس کے پار وادی میں لے آیا۔
زیرنظر کتاب خالد محمود رسول کے کالموں کا انتخاب ہے۔ قارئین کی سہولت اور مستقل تصنیف کی رعایت سے موضوعات کو چھے حصوں میں ترتیب دیا گیا ہے۔ پہلا حصہ خالصتاً پولیٹیکل اکانومی پر مشتمل ہے۔ دوسرا حصہ مضامینِ معیشت اور تیسرا حصہ مضامینِ سیاست پر مبنی ہے۔
الوداع ارضِ جنت وطن: احمت اُمیت کے ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ ناول کا مرکزی کردار اتحادوترقی کمیٹی کا سرگرم رکن شہسوار ہے۔تنگ نظر قوم پرستوں کی یہ تنظیم اتحادوترقی کمیٹی جس کا قیام 1889ء میں عمل میں آیا،
دل مُن: سندھ کی تاریخ کے تناظر میں لکھا گیا یعقوب یاور کا ناول ہے۔ یعقوب یاور کا نام دنیائے ادب میں کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ان کا شمار ایسے ادیبوں میں کیا جاتا ہے جو محض اپنے مستقبل کو سنوارنے کی غرض سے نہیں بلکہ اپنے ذوق وشوق کی تکمیل اور اردو ادب کی خدمت سے سرشار ہوکر ادبی کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔
”دید وادید“ ممتاز پاکستانی ادیبہ الطاف فاطمہ کے لازوال افسانوں کا مجموعہ ہے۔ جیتے جاگتے محسوس ہونے والے کرداروں اور دل گداز کہانیوں کی خالق الطاف فاطمہ کا تخیل بھرپور، نثرمسحور کن، کردار نگاری جان دار، منظرکشی اور جزیات نگاری طلسماتی حد تک دلآویز ہے جس باعث ان کی تحریریں پڑھنے والے کو اپنی گرفت میں لیے رکھتی ہیں۔
ظفر محمود سابق پاکستانی بیوروکریٹ ہیں۔’’دائروں کے درمیان‘‘ان کے دس افسانوں کا مجموعہ ہے۔ یہ سب افسانے کسی نہ کسی حد تک حقیقی کرداروں اور واقعات پر مبنی ہیں جو مصنف کے مشاہدے اور تجربے سے گزرے۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ اعلیٰ سول سرونٹ کی حیثیت سے مختلف تعیناتیوں میں گزرا.
چین کی طرزِ حکمرانی: چینی صدر جناب شی چن پنگ کی نومبر 2012ء سے لے کر 13 جون 2014ء تک اہم تقریروں، مباحثوں، انٹرویوز، ہدایات اور خط و کتابت پر مشتمل کتاب دی گورننس آف چائنا کا اردو ترجمہ ہے۔ چینی صدر کی ان تقاریر میں موجود قدیم داستانوں اور قصوں کے حوالوں اور مذکورہ ضرب الامثال کے پس منظر کو نوجوانوں کے لیے تشریحی متن کے ساتھ ایک مختصر کتاب کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔
ایلف شفق ، ترکی کی مقبولِ عام ادیبہ ہیں۔ وہ اپنی کہانیوں میں پیش کردہ مشرق اور مغرب کے خوبصورت امتزاج کے باعث دنیا بھرمیں معروف ہیں۔ ناقدین کے مطابق، وہ ہم عصر ترکی ادب اور عالمی ادب میں ایک جداگانہ آواز ہیں۔ ان کی تحریروں کا موضوع خواتین، حقوقِ نسواں، اقلیتیں، تارکین وطن اور ان کے مسائل، متنوع ثقافتیں، ثقافتی سیاست، تاریخ، فلسفہ اور خصوصاً صوفی ازم رہے ہیں۔