Marg Dar Babul
₨ 1,200مرگ در بابل، عشق در استنبول
دور حاضر کے عظیم ترک ناول نگار، اسکندر پالا کے قلم کا شاہکار ‘ مرگ در بابل ، عشق در استنبول ‘۔ اس ناول لیلی و مجنوں کا مخطوطہ مسحور کن بیانیے کے طور پر کام کرتا ہے۔
Showing 1–20 of 283 resultsSorted by latest
دور حاضر کے عظیم ترک ناول نگار، اسکندر پالا کے قلم کا شاہکار ‘ مرگ در بابل ، عشق در استنبول ‘۔ اس ناول لیلی و مجنوں کا مخطوطہ مسحور کن بیانیے کے طور پر کام کرتا ہے۔
گُل اری پُلوگل ریپوگلو ماہر تعمیرات اور فنِ تعمیر کی مورٔخ تو ہیں ہی وہ رومانوی ادب میں بھی ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ وہ ترکی کےٹیلی ویژن چینل پر فنِ تعمیر کے حوالوں سے ہی تحقیق وجستجو پر مبنی پروگرام بھی کرتی رہی ہیں۔ وہ تاریخِ فن کے بہت سے پہلوؤں پر تحقیق کے دوران متعدد نصابی کتب تحریر کر چکی ہیں۔
زیرِنظر کتاب’ ذوالفقار علی بھٹو کا قتل کیسے ہوا ؟ان حقائق اور اسباب سے پردہ اٹھاتی ہے جو پاکستان کی تاریخ کے ایک بڑے سانحے اور قوم کے عظیم نقصان کی بنیاد بنے۔جنرل ضیا الحق نے 5 جولائی 1977ء کو اُس وقت کی منتخب حکومت کا تختہ اُلٹ دیا اور بعد ازاں 3 ستمبر کو ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر کے اُن پر نواب محمد احمد خاں کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا۔
محمد احمد خاں کے قتل کے مقدمے میں جناب ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔
پیلو مودی ذوالفقار علی بھٹو کے بچپن کے دوستوں میں قریب ترین ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو جب لاڑکانہ سے ممبئی گئی تو وہ اُن کے سکول فیلو ہوئے۔
سفرنامہ ایک باقاعدہ صنف ادب ہے اور اس میں وہ تمام خوبیاں سموئی جا سکتی ہیں جو ادب کی کسی دوسری صنف میں پائی جاتی ہیں۔
یہ کتاب ہیرالڈ لیمب کی تصنیف بابر دی ٹائگر فرسٹ آف دی گریٹ موگلس کا اردو ترجمہ ہے۔
بقول مصنف یہ سفر نامہ تین محبتوں کا مظہر ہے ایک ترکی اور پاکستان کی صدیوں پر حاوی دوستی اور برادری کے تعلقات سے محبت دوسری اردو سے محبت تیسری خود اہلِ پاکستان سے محبت! یہ تین الگ الگ سفروں اور تین الگ الگ سفرناموں کا سنگم ہے۔
یہ ایک نہایت دلچسپ کتاب ہے۔ مصنف نے گوجرانوالہ شہر کو سامنے رکھتے ہوئے جیسے جیسے کوئی تاریخی واقعات حوالے یا تذکرے سامنے آتے گئے موضوع کی ضرورت کے مطابق تحریر کر دئیے ہیں۔
رحمت اللہ رعد خود بھی شاعر ہیں، البتہ زیرنظر کتاب ’’یک چمن گُل‘‘ ان کے منتخب اشعار کے تراجم کا مجموعہ ہے۔
پاکستان کے معروف ادیب جناب خالد فتح محمد کا یہ ناول ضیاالحق کی آمریت کے سیاہ دور کے تناظر میں لکھا گیا ہے
خالد فتح محمد کے ناول سیاست، معیشت سماجی رویوں اور انسانی رشتوں پر تعمیر کیے جاتے ہیں۔
End of content
End of content
Typically replies within a day