Mera Lahoo
₨ 1,380میرا لہو
ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست و شہادت
جناب ذوالفقار علی بھٹو ،پاکستان کی سیاست کا محور ہیں۔ 1957ء میں اقوام متحدہ میں ایک تقریر کے بعد وہ ملکی سیاست میں داخل ہوئے۔
Showing 21–40 of 45 resultsSorted by latest
جناب ذوالفقار علی بھٹو ،پاکستان کی سیاست کا محور ہیں۔ 1957ء میں اقوام متحدہ میں ایک تقریر کے بعد وہ ملکی سیاست میں داخل ہوئے۔
”مردِآہن“ روسی صدر ولادیمیر پُوتن اور اُن کے عزیزواقارب کے انٹرویوز پر مبنی کتاب ہے جو روسی زبان میں شائع ہوئی۔ تین روسی لکھاریوں، نتالیا گیوورکیا، نتالیا تیماکوو، آندریئی کولیسنیکو نے روسی صدر پوتن سے انٹرویو کرکے اُن کی داستانِ حیات کو بیان کیا ہے۔ شرمیلا، نڈر، جرا¿ت مند اور قوم پرست ولادیمیر پوتن، دنیا میں ایک ”مردِآہن“ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ اسے ڈاکٹر نجم السحر بٹ نے براہِ راست روسی زبان سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ یہ ایک ایسے کامیاب رہبر کی داستانِ حیات و جدوجہد ہے جس کا چرچا اب ساری دنیا میں ہے۔
یہ کتاب بابائے بلوچستان کی سوانح عمری ان سرچ آف سلوشن کا اردو ترجمہ ہے۔ مدبر، سیاست دان اور سابق گورنر بلوچستان میرغوث بخش بزنجو، برصغیر پاک و ہند کے بیسویں صدی کے ان چند رہنماؤں میں سے ایک تھے جو اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں انسانی مساوات، سماجی انصاف اور امن کے اصولوں پر سختی سے کاربند رہے۔
فرخ سہیل گوئندی کی زیرنظر کتاب ایک منفرد سفر کی داستان ہے جو لاہور سے یورپ تک زمینی راستوں پر سیاحت کرتے ہوئے مکمل ہوا۔ 1983ء میں انہوں نے ایک سیاح کے طور پر سفر کیا اور پھر اس زمانے کو اس کتاب میں محفوظ کردیا۔ اُن کے بقول، ایک حقیقی سیاح ہمعصر تاریخ کا گواہ اور مؤرخ ہوتا ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے ایسے زمانے کو محفوظ کیا ہے جو اَب بیت چکا ہے۔
فرخ سہیل گوئندی ایک ہمہ جہت شخصیت اور ترقی پسند دانشورہیں۔ سیاست سے لے کر ادب، فن وثقافت اورمختلف شعبوں کے بے شمارافراد سے ان کے ذاتی مراسم رہے۔ ترکی کے چارمرتبہ وزیراعظم رہنے والے بلند ایجوت سے لے کرعثمانی سلطان مراد کی نواسی کنیزے مراد تک بے شمارافراد سے ذاتی تعلقات رہے۔
یہ کتاب بی ایم کُٹی کی خودنوشت “سکسٹی ائیرز آف سیلف ایگزائیل – نو ریگریٹس” کا اردو ترجمہ ہے۔ بی ایم کٹی اپنی تمام سیاسی زندگی میں ایک سیاسی ایکٹوسٹ رہے ہیں۔
جہد مسلسل‘‘ بابائے سوشلزم شیخ محمد رشید کی خود نوشت ہے، جسے کسانوں، محنت کشوں اور سیاسی کارکنوں کی جدوجہد کے تناظر میں تحریر کیا گیا ہے۔ انہوں نے شعور کی آنکھ کھولتے ہی استحصالی رویے کے خلاف جدوجہد کو اپنا شعار بنا لیا اور کم وبیش نصف صدی تک ان کی یہ جدوجہد مسلسل جاری رہی۔
پاک و ہند کی تحریکِ آزادی کو انڈین نیشنل کانگرس اور آل انڈیا مسلم لیگ تک محدود سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آزادی کی جدوجہد تنہا ان دو جماعتوں کی محتاج نہیں تھی۔ درجنوں سامراج دشمن تحریکیں، ابھریں، پروان چڑھیں اور انہوں نے آزادی کے لیے میدان ہموار کیا۔
سندھ، پاکستان کی سیاسی جدوجہد میں ہمیشہ ہی نمایاں رہا۔ آزادی اور انقلابی تحریکوں کا مرکز۔ ہاریوں کی جدوجہد سے لے کر حروں کی جدوجہد تک۔ جب جنرل ضیا کا مارشل لاء اپنے ظلم وجبر کے حوالے سے اپنے عروج پر تھا، اس جبر کے خلاف سندھ سے ایک بلند آواز جام ساقی کی شکل میں گونجی۔
کے۔ ایم۔ اعظم بین الاقوامی حیثیت کے حامل ممتاز قلمکار اور صاحب الرائے دانش ور ہیں۔علاوہ ازیں اُن کے تحریر کردہ گرانقدر مقالات بین الاقوامی رسائل و جرائد میں اشاعت پذیر ہو چکے ہیں۔ وہ کئی برس تک اقوام متحدہ میں اقتصادی مشیر اعلیٰ کے عہدہ جلیلہ پر فائز رہے اور اس ضمن میں انہوں نے اپنے کام کے سلسلہ میں تقریباً سب اسلامی ممالک کے دَورے کئے اور اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز جنیوا اور ویانا میں بین الاقوامی کانفرنسوں میں مشرق وسطیٰ کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔
علامہ اقبالؒ بلند مرتبت شاعر، فلسفی، نامور مفکر اور بین الاقوامی شہرت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک حساس اور محبت بھرا دل رکھنے والے انسان بھی تھے۔ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ پر جو کچھ بھی لکھا گیا، وہ زیادہ تر ان کے حکیمانہ افکار، ان کے ساحرانہ فن اور ان کی سیاسی بصیرت سے متعلق ہے۔
یہ کتاب ہیکٹر بولتھو کی جناح ؛ کری ایٹر ٓف پاکستان کا اردو ترجمہ ہے۔ پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی شخصیت اور سیاسی کارناموں پر جتنی کتابیں اب تک شائع ہوئی ہیں، ان میں ہیکٹربولتھو کی یہ تصنیف سب سے زیادہ جامع اور دلچسپ ہے۔ ہمارے لیے قائداعظمؒ صرف بابائے قوم ہی نہیں تھے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ قائداعظمؒ اور پاکستان ہم معنی اور مترادف الفاظ ہیں اور تاریخ آزادی اور تحریک پاکستان اُن ہی کی شخصیت کے گرد گھومتی ہے۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ الٹ کر ان کی گرفتاری اور پھانسی کے بعد اگر پیپلز پارٹی کے بہادر اور اخلاص کے پیکر کارکنان اپنے خاندانوں کے مستقبل اور اپنی جانیں داﺅ پر لگا کر جنرل ضیا الحق کے قائم کردہ فسطائی نظام کے آڑے نہ آتے تو پیپلز پارٹی دَم توڑ چکی ہوتی۔
زیرنظر کتاب انقلابی لیڈر چی گویرا کی یادداشتوں پر مشتمل ہے۔ چی گویرا،ارجنٹینا کے انقلابی لیڈر تھے۔ وہ 14 مئی 1928ء کو ارجنٹائن میں پیدا ہوئے۔ اپنی نوجوانی سے ہی وہ کتب بینی کے شوقین تھے، ان کے گھر میں تین ہزار سے زائد کتابوں پر مشتمل ذخیرہ تھا۔
ڈاکٹر انور سجاد جس پائے کے ادیب تھے، اسی قدر بڑے ڈرامہ نگار، اداکار، رقاص، مصور اور سیاسی ایکٹوسٹ بھی تھے۔ وہ ایک عملی ادیب و لکھاری تھے۔
End of content
End of content
Typically replies within a day