Marg Dar Babul
₨ 1,200مرگ در بابل، عشق در استنبول
دور حاضر کے عظیم ترک ناول نگار، اسکندر پالا کے قلم کا شاہکار ‘ مرگ در بابل ، عشق در استنبول ‘۔ اس ناول لیلی و مجنوں کا مخطوطہ مسحور کن بیانیے کے طور پر کام کرتا ہے۔
Showing 1–20 of 137 resultsSorted by latest
دور حاضر کے عظیم ترک ناول نگار، اسکندر پالا کے قلم کا شاہکار ‘ مرگ در بابل ، عشق در استنبول ‘۔ اس ناول لیلی و مجنوں کا مخطوطہ مسحور کن بیانیے کے طور پر کام کرتا ہے۔
گُل اری پُلوگل ریپوگلو ماہر تعمیرات اور فنِ تعمیر کی مورٔخ تو ہیں ہی وہ رومانوی ادب میں بھی ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ وہ ترکی کےٹیلی ویژن چینل پر فنِ تعمیر کے حوالوں سے ہی تحقیق وجستجو پر مبنی پروگرام بھی کرتی رہی ہیں۔ وہ تاریخِ فن کے بہت سے پہلوؤں پر تحقیق کے دوران متعدد نصابی کتب تحریر کر چکی ہیں۔
سفرنامہ ایک باقاعدہ صنف ادب ہے اور اس میں وہ تمام خوبیاں سموئی جا سکتی ہیں جو ادب کی کسی دوسری صنف میں پائی جاتی ہیں۔
بقول مصنف یہ سفر نامہ تین محبتوں کا مظہر ہے ایک ترکی اور پاکستان کی صدیوں پر حاوی دوستی اور برادری کے تعلقات سے محبت دوسری اردو سے محبت تیسری خود اہلِ پاکستان سے محبت! یہ تین الگ الگ سفروں اور تین الگ الگ سفرناموں کا سنگم ہے۔
رحمت اللہ رعد خود بھی شاعر ہیں، البتہ زیرنظر کتاب ’’یک چمن گُل‘‘ ان کے منتخب اشعار کے تراجم کا مجموعہ ہے۔
پاکستان کے معروف ادیب جناب خالد فتح محمد کا یہ ناول ضیاالحق کی آمریت کے سیاہ دور کے تناظر میں لکھا گیا ہے
خالد فتح محمد کے ناول سیاست، معیشت سماجی رویوں اور انسانی رشتوں پر تعمیر کیے جاتے ہیں۔
برازیل کے معروف ناول نگار اور صحافی ہیں۔ وہ باہیا (باہیا) برازیل کے ایک چھوٹے سے غربت زدہ قصبے جَنکو میں پیدا ہوئے جو اس ناول کا پس منظر بھی ہے۔
خواجہ احمدعباس بھارت کے نامور لکھاری اور دانشور ہیں۔ انہوں نے اپنے قلم اور عمل سے اپنے معاشرے پر اثرات مرتب کیے۔
زیرنظر کتاب ”ترکی میں پاشا سفرنامہ ترکی ہے مصنف طاہر انوار پاشا نے اِس برادر ملک کے تین سفر کئے پہلا 2006ئ دوسرا 2015ءاور تیسرا 2018ءمیں۔ ان دوروں میں مصنف نے استنبول کے علاوہ بے شمار دیگر شہروں کی سیاحت کی۔
End of content
End of content
Typically replies within a day