Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_key=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_audience=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61 Literature - Jumhoori Publications
مزاحمت کی سرگوشیاں ترکی کے ادب میں احمت اُمیت(Ahmet Ümit) نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ اشتراکی فکر رکھنے والے احمت اُمیت نے جس تیکھے انداز میں مختلف موضوعات کو اپنے ناولوں کے ذریعے ادب میں پیش کیا ہے، اِس نے اُن کی تحریروں کو ترک ادب کی معراج پر پہنچا دیا۔ ’’مزاحمت کی سرگوشیاں‘‘ان کے ناول…
الطا ف حسن قریشی گزشتہ پانچ دہایوں سے میدانِ صحافت میں منفرد اور فعال کردار ادا کر رہے ہیں جن کی تحریروں کا سحر قاری کو اپنے اندر جذب کر لیتا اور حسنِ معانی کا ایک چمن کھِلا دیتا ہے۔
اکمل شہزاد گھمن، براڈ کاسٹر ، لکھاری ، تاریخ کے طالب علم، تجزیہ نگاراور صحافی ہیں۔ان کی کتاب ”میڈیا منڈی“صحافتی دنیا میں قابل قدر اضافہ ہے جس کو جہاں رواں اور عام فہم زبان میں لکھا گیا ہے وہاں تحقیقی تقاضوں کا بھی خاطر خواہ خیال رکھا گیا ہے۔
سعادت حسن منٹو کی تحریروں کو پڑھ لینے والا ہمارے سماج کی جس قدر آگہی حاصل کرلیتا ہے، اس کے بعد نام نہاد ”ادب پارے“اس کے نزدیک بے وقعت ہوجاتے ہیں جن میں محض زبان وبیان کی خوب صورتی پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔
فرخ سہیل گوئندی کی زیرنظر کتاب ایک منفرد سفر کی داستان ہے جو لاہور سے یورپ تک زمینی راستوں پر سیاحت کرتے ہوئے مکمل ہوا۔ 1983ء میں انہوں نے ایک سیاح کے طور پر سفر کیا اور پھر اس زمانے کو اس کتاب میں محفوظ کردیا۔
مفرور اردو ز بان میں شائع ہونے والا فاطمہ بھٹو کا پہلا ناول ہے۔ یہ ان کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے ناول کا ترجمہ ہے۔فاطمہ بھٹو نے بے حد اعلیٰ مہارت اور ذہانت سے یہ جرأت مندانہ ناول لکھا ہے۔
میڈونا ترکی کے مقبول ترین ادیب صباح الدین علی کے ناول کڑک مینٹولو کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں میڈونا ان آ فر کوٹ کے نام سے شائع ہوا۔’’میڈونا‘‘ ترکی کا مقبول ترین رومانوی ناول ہے ۔صباح الدین علی کے ناولوں کی طرح اس میں بھی شاعرانہ والمیہ محبت کا بیان ملتا ہے۔
اِسکندر پالا، ترکی میں اس قدر مقبول ناول نگارہیں کہ ان کی کامیابیوں کے اعزاز میں دی ٹرکش پیٹنٹ انسٹی ٹیوٹ ’’اِسکندر پالا‘‘کو برانڈ نیم کے طور پر رجسٹر کرچکا ہے۔ انہوں نے عثمانی دیوان ادب میں پی ایچ ڈی کی اور ان کے تحریرشدہ ناولوں، افسانوں، ادبی مقالوں اور مضامین کے باعث قارئین دیوان ادب کو ایک نئی روشنی میں دیکھنے کے قابل ہوئے۔
معروف ترک ادیبہ، مترجم اور کالم نگار سولمازکاموران استنبول میں 1954ء میں پیدا ہوئیں۔ زیرنظر کتاب ”کوسم سلطان“ اُن کے ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ اس ناول کی کہانی، تاریخ اور تخیل کے امتزاج پر مبنی ہے۔
سولماز کاموران ترکی کی معروف ادیبہ، مترجم اور کالم نگار ہیں۔وہ ٹی وی اور اخبارات کے لیے بھی لکھتی ہیں۔ سولماز کاموران اب تک سات ناول اور کئی کتابوں کے تراجم تحریر کرچکی ہیں۔
الطاف فاطمہ 10جون 1927ء کو لکھنو میں پیدا ہوئیں۔ وہ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں، ریڈیو پاکستان کے لیے براڈ کاسٹنگ بھی کرتی رہیں۔ الطاف فاطمہ، پاکستان کی معروف ادیبہ ہیں۔ ان کا تخیل بھرپور، نثرمسحور کن، کردار نگاری جان دار، منظر کشی اور جزیات نگاری طلسماتی حد تک دلآویز ہے جس کے باعث ان کی تحریریں پڑھنے والے کو اپنی گرفت میں لیے رکھتی ہیں۔
فاضل اسکندر معروف روسی ادیب، مضمون نگار اور شاعر ہیں۔ 2009ء میں ان کی اسّی ویں سالگرہ پر بینک آف ابخازیہ نے ان کے نام کا اعزازی سکہ بھی جاری کیا۔ 2010ء میں انہیں روسی حکومت نے اعلیٰ ترین اعزاز آرڈر آف میرٹ فار دی فادرلینڈ سے نوازا۔ وہ آٹھ سے زائد ناولوں اور افسانوی و شعری مجموعوں کے مصنف ہیں جن میں سے بیشتر کا ترجمہ انگریزی میں ہوچکا ہے۔
نوبل انعام یافتہ ترک ادیب اورحان پاموک کا زیرنظر ناول ”خانۂ معصومیت“ ان کے 2008ء میں شائع شدہ ناول “دی میوزیم آف انوسینس” کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ نوبیل انعام جیتنے کے بعد اُن کا لکھا گیا پہلا ناول ہے۔
زیرنظر کتاب معروف شاعرہ رخشندہ نوید کا شعری مجموعہ ہے۔ رخشندہ نوید کی شاعری عام مسائل اور رویوں کے حوالے سے تخلیقی اظہار کی جس اعلیٰ سطح کی عکاسی کرتے ہیں، اُس نے رخشندہ کو اپنے ہم عصر شاعرات میں ایک علیحدہ شناخت فراہم کر دی ہے۔