Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_key=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_audience=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61 Literature - Jumhoori Publications
خالد فتح محمد معروف افسانہ نگار، ناول نویس، مترجم، نقاد اور تجزیہ نگار ہیں۔ ان کا زیر نظر ناول ’’خلیج‘‘ 1971ء کے سقوطِ ڈھاکہ کے سانحے کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔
لا طینی امریکہ میں سپینی، پرتگالی اور دیگر مقامی زبانیوں میں دنیا کا بہترین ادب تخلیق ہوتا رہا ہے۔ پابلونرودا اور گبرئیل گارسیا مارکیز جیسے لاطینی امریکی شاعر اور ادیب سے بھلا کون واقف نہ ہو گا ۔ زیر نظر کتاب ’’کتھا نگر‘‘31 لاطینی امریکی کہانیوں کے تراجم کا مجموعہ ہے ۔
گُل اری پُلو: ماہر تعمیرات اور فنِ تعمیر کی مورٔخ تو ہیں ہی وہ رومانوی ادب میں بھی ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ زیرنظر ناول “گُل اری پُلو کے ناول” کا اردو ترجمہ ہے، جواٹھارہویں صدی کے نصف آخر کے تناظر میں تحریر کیا گیا ہے۔
صباح الدین علی، ترک ناول نگار، افسانہ نگار، شاعر اور صحافی تھے۔ ان کا زیر نظر ناول”کم سخن یوسف“ اردو ترجمہ ہے جو 1937ء میں شائع ہوا۔ اس کا شمار ترک ادب کے مقبول ترین ناولوں میں ہوتا ہے۔ اس پر مبنی فلم بھی ترکی کے نیشنل ٹیلی ویژن پر پیش کی گئی تھی۔
انیس احمد 1949ء میں بہاولپور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپلائیڈ سائیکالوجی میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ 1975ء میں وہ تعلیم کی غرض سے ناروے چلے گئے۔ ناروے میں تعلیم کے ساتھ ساتھ،وہ تدریس کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔
جلاوطن بلیاں، اویابیدر کے 1992ءمیں شائع ہونے والے ناول کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی زبان میں”کیٹ لیٹرز”کے نام سے شائع ہوا۔ اسی ناول پر انہیں 1993ءمیں ہی ترکی میں یونس نادی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جیون پائی کا: ایک تخیلاتی اور مہماتی ناول ہے جسے ایک فرانسیسی نژاد کینیڈین مصنف ین مارٹل نے تحریر کیا ہے۔یہ ایک بہت اچھوتی اور دل موہ لینے والی کہانی ہے۔ ناول کا ہیرو ایک تامل لڑکا پسین مولیتور پٹیل ہے جو ایک بھارتی علاقے پونڈی چری کا رہنے والا ہے۔
جمیلہ: اورحان کمال کے ناول کا ا ردو ترجمہ ہے۔ اورحان کمال نے اپنے گہرے مشاہدے کی مدد سے محنت کش طبقات اور ان کی روز مرہ سماجی زندگی کے احوال تحریر کیے ہیں۔ ان کی تحریروں نے ترک ادب اور سیاست پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ’’جمیلہ‘‘ ایک پندرہ برس کی بوسنیائی لڑکی ہے، جو اپنے بھائی کے ہمراہ ایک ٹیکسٹائل فیکٹری میں کام کرتی ہے۔
’’ جالب جالب ‘‘ کے مصنف مجاہد بریلوی اس سے قبل پاکستان کے معروف انقلابی شاعر حبیب جالب پر متعدد کتابیں تحریر کر چکے ہیں۔زیر نظر کتاب بھی جالب کے نظریات، شاعری اور شخصیت سے متعلق ہے۔
نوبل انعام یافتہ ترک ادیب اورحان پاموک ناول نگاری کے فن میں بے مثال ہیں۔ زیرنظر ناول ’’جہاں برف رہتی ہے‘‘ ان کے 2002ء میں شائع شدہ ناول ــ”کر” کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں “شنو” کے نام سے شائع ہوا۔
نرمین یلدرم کا یہ ناول ’’استنبول، خوابوں کا تصادم‘‘ سیکرٹ ڈریم ان استنبول کا اردو ترجمہ ہے۔ ناول قارئین کو استنبول کے مسحور کن گوشوں میں لے جاتا ہے، جہاں قدیم گلیوں اور جدید شاہراہوں کے تانے بانے میں اس شہر کے اسرارنہاں ہیں۔ استنبول تضادات سے بھرا شہر ہے، جہاں روایت جدیدیت سے ٹکراتی ہے، اور جہاں حقیقت اور خواب کے درمیان کی لکیر آسانی سے دھندلا جاتی ہے۔
ماریولیوی ،مایہ ناز ترک ادیب ہیں۔ ان کا وہ پہلا ناول تھا جس کا انگریزی میں “استنبول وز اے فیری ٹیل” کے نام سے ترجمہ ہوا۔ 2000ء میں اسے ترکی کے اعلیٰ ادبی اعزاز، یونس نادی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اب اس کا اردو میں ’’استنبول، داستانوں کا شہر‘‘ کے نام سے ترجمہ شائع کیا گیاہے۔
ترکی کے عظیم انقلابی شاعر کا طویل منظوم رزمیہ ناول
ناظم حکمت پہلے جدید ترک شاعر ہیں اور ان کا شمار پوری دنیا میں بیسویں صدی کے عظیم ترین عالمی شعرا میں ہوتا ہے۔ ترکی اور دنیا بھرمیں وہ بہت معروف ہیں اور تنقیدی اعتبار سے ان کو ترکی زبان کے بہترین شعرا میں سے ایک بھی سمجھا جاتا ہے۔ ان کے شاہکار طویل منظوم ناول ”انسانی منظرنامہ“ میں دانشوروں کا یہ اتفاق واضح ہو جاتا ہے۔
سفرنامہ ایک باقاعدہ صنف ادب ہے اور اس میں وہ تمام خوبیاں سموئی جا سکتی ہیں جو ادب کی کسی دوسری صنف میں پائی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر اے بی اشرف کا زیرِ نظر سفرنامہ ’’ہوسِ سیر وتماشا‘‘ کوئی مربوط یا مسلسل سفرنامہ نہیں بلکہ انہوں نے الگ الگ ہر ملک کے سفروں کی یادداشتیں رقم کی ہیں جن میں جرمنی،انگلستان،ہنگری،رومانیہ، فرانس، روم اور یونان شامل ہیں ۔
پاکستان کے بائیں بازو کی تاریخ کے پس منظر میں لکھے گئے اس ناول ’’گمان‘‘ کا آغاز 1960ء کی دہائی کے آخری حصے سے ہوتا ہے، جب اس وقت کی ایوب خان کی آمریت کے خلاف تحریک جنم لے رہی تھی اور عوام اس امید سے وابستہ ہوتے چلے جا رہے تھے کہ یہ انقلابی جدوجہد ان کی زندگیو ں کو سمت اور معنی عطا کرے گی۔
گرفتار لفظوں کی رہائی: کا مرکزی کردار ایک کہانی نگار عمر ارین ہے،جو کچھ لکھ نہیں پا رہا اور اس کا ’’لفظ‘‘ کھو چکا ہے۔ تاہم، ایک نوجوان کرد جوڑے اور کرد مزاحمتی تحریک کے گوریلائوں سے ملنے کے بعد، جو ترک حکام سے بھاگ رہے ہیں، حالات بدلنے لگتے ہیں۔ اپنی سائنس دان بیوی اور بیٹے سے جذباتی طور پر دُور عمر، ترکی کے مشرق کی جانب اس جوڑے کے وطن کا سفر اختیار کرتا ہے۔
زیر نظر ناول معروف ترک ڈرامہ اور فلم نگار ودات تُرکالی کی 1986ء میں نامی فلم کے سکرپٹ پر مبنی ناول کا ترجمہ ہے۔ اس سکرپٹ کو بعد ازاں ناول کی صورت دی گئی جو ترکی میں بے حد مقبول ہوا۔