Baat Kehni Hai
₨ 600بات کہنی ہے
افکارِ نور سلطان نذر بائیو
Showing 121–137 of 137 resultsSorted by latest
باپ کا گھر: اورحان کمال کے سوانحی ناول کا اردو ترجمہ ہے۔1949ء میں شائع ہونے والا یہ ناول ’’باپ کا گھر‘‘ ترکی کے معروف ادیب اورحان کمال کی خود نوشت ہے۔ وہ اسے ایک عام غیر اہم شخص کی داستانِ حیات قرار دیتے ہیں۔ یہ ان کا پہلا ناول ہے ، جس نے ترک ادب میں نئے رحجانات متعین کیے۔
عمر زلفو لیوانلی, ترکی کے مایہ ناز ادیب، شاعر، موسیقار اور فلم ڈائریکٹر ہیں۔ وہ ترک سیاست میں بھی سرگرمی سے شامل رہے اور 2002ء کے ترکی انتخابات میں وہ جمہوریت خلق پارٹی کی جانب سے استنبول سے گرینڈ نیشنل اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اپنے سیاسی نظریات کے باعث انہیں متعدد بار قیدوبند کی مشکلات اور جلاوطنی بھی اختیار کرنی پڑی۔
بابِ ارغوان، اویابیدر کے ناول کا اردو ترجمہ ہے جس پر انہیں جودت قدرت ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ اویا بیدار کے لطیف اسلوب سے تشکیل پانے والا زیر نظر ناول ’’بابِ ارغوان‘‘ ایک منفرد ادبی کارنامہ ہے۔
زیر ِ نظر ناول ”بابِ اسرار“ ان کے ناول کا اردو ترجمہ ہے جو ترکی زبان میں 2008ء میں بابِ اسرار کے نام سے شائع ہوا۔ اس سنسنی خیزناول کا موضوع مولانا جلال الدین رومی اور شمس تبریز کا باہمی صوفی تعلق ہے۔
حاقان گوندائے، ترکی کے ہمعصر ادب میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ وہ اپنی ادبی تحریروں میں ایسے طریقوں کے بیان کی تلاش میں ہیں جس سے فرد اجتماعی سماجی جبر کا سامنا کرتے ہوئے اپنی صلاحیت کا ادراک کرسکے۔
زیرنظرناول ’’اندھا باغ‘‘ دی بلائینڈ مینز گارڈن کا اردو ترجمہ ہے جو 2013ء میں شائع ہوا۔ ناول کی کہانی اکتوبر 2001ء میں افغانستان پر امریکی حملے اور 9/11 کے بعد افغانستان اور پاکستان کے حالات کے پس منظر میں بیان کی گئی ہے۔
زیرنظر ناول اناطولیہ کہانی کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں شائع ہوا۔ یہ یشار کمال کا سب سے مشہور اور پسند کیا جانے والا ناول ہے۔ یشار کمال نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی، انہیں نوبیل انعام کے لیے بھی نامزد کیا جا چکا ہے۔
یہ کتاب عرفان اورگا کے ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ ’’ایک ترک خاندان ‘‘ کے مصنف عرفان اورگا، عثمانی سلاطین کے زمانے میں قدیم ترکی کے ایک انتہائی خوش حال خاندان اور ایک تاریخی محلے میں پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ کی شادی 13 سال کی عمر میں ہوئی اور وہ ایک پردہ نشین زندگی گزارتی رہیں۔
علامہ اقبال جیسی شخصیت نے داغ ؔکو جہاں آباد کا آخری شاعر قرار دیا۔ زبان کی سلاست اور روز مرّہ و محاورہ کی برجستگی سے بہرہ اندوز ہونے کے لیے آج بھی کلامِ داغ بڑی اہمیت کا حامل ہے، تاہم داغ کے دو اوین مطبوعہ ہونے کے باوجود، عملاً اب قارئین کی دسترس میں نہیں رہے۔
End of content
End of content
Typically replies within a day