Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_key=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_audience=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61 Politics - Jumhoori Publications
1857کے بعد برطانوی راج نے ہندوستان میں سسکتی اور ڈوبتی جاگیرداری کو اپنے اقتدار کو قائم کرنے کے لیے نہ صرف سہارا دیا بلکہ نئے سرے سے ان کی طاقت کو قائم کیا ، جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ مقامی حکمرانوں کا ایک طبقہ پیدا کیا جائے جو برطانوی تسلط کو دوام بخشنے میں مددگار ہو۔
مصطفیٰ کمال اتاترک نے جمہوری عوامی پارٹی (جس کی بنیاد انہوں نے خود رکھی تھی) کی دوسری کانگریس میں، جو 15 سے 20اکتوبر 1927ءکو منعقد ہوئی، جو تقریر کی، اسے خود ”نطق“ کا نام دیا۔
زیرنظر کتاب اورحان کمال کی تصنیف ناظم حکمت ان جیل ود ناظم حکمت کا اردو ترجمہ ہے۔ 1940ء کے موسم سرما کے وسط میں ، بُرصہ کے قید خانے میں دو قیدیوں میں ملاقات ہوئی۔
الطا ف حسن قریشی گزشتہ پانچ دہایوں سے میدانِ صحافت میں منفرد اور فعال کردار ادا کر رہے ہیں جن کی تحریروں کا سحر قاری کو اپنے اندر جذب کر لیتا اور حسنِ معانی کا ایک چمن کھِلا دیتا ہے۔
”مجھے کیوں نکالا!“ پاکستان میں نوازشریف کی تین حکومتوں میں فوج کے ساتھ ان کے تعلقات پر بحث ہے، وہیں یہ کتاب سول ملٹری تعلقات پر حقائق وتحقیق کی بنیاد پر ایک دلچسپ دستاویز بھی ہے۔
ڈاکٹر سعد خان کی تحقیقی کتاب ”محمد علی جناح،دولت،جائیداد، وصیت“بانی پاکستان کی دور اندیشی،رہن سہن، دنیا میں احسن اور پُروقار طریقے سے بقا کے لوازمات، رشتے نبھانے، تعلیم سے محبت اور لگاو کے دریچوں کو وا کرتی ہے۔
اکمل شہزاد گھمن، براڈ کاسٹر ، لکھاری ، تاریخ کے طالب علم، تجزیہ نگاراور صحافی ہیں۔ان کی کتاب ”میڈیا منڈی“صحافتی دنیا میں قابل قدر اضافہ ہے جس کو جہاں رواں اور عام فہم زبان میں لکھا گیا ہے وہاں تحقیقی تقاضوں کا بھی خاطر خواہ خیال رکھا گیا ہے۔
زیرنظر کتاب سید مجاہد علی کے پچھلے دو برس میں لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے۔مصنف کے مطابق ، جب تک صحافت کے شعبے میں گندی مچھلیوں کو تلاش اور یہ تعین نہ کر لیا جائے کہ ملک میں اس معزز شعبہ سے وابستہ ہونے کی بنیادی شرائط کیا ہیں ، اس وقت تک اس شعبہ کی خود مختاری ، دیانت داری ، بے باکی اور آزادی مشکوک رہے گی۔
”مردِآہن“ روسی صدر ولادیمیر پُوتن اور اُن کے عزیزواقارب کے انٹرویوز پر مبنی کتاب ہے جو روسی زبان میں شائع ہوئی۔ تین روسی لکھاریوں، نتالیا گیوورکیا، نتالیا تیماکوو، آندریئی کولیسنیکو نے روسی صدر پوتن سے انٹرویو کرکے اُن کی داستانِ حیات کو بیان کیا ہے۔ شرمیلا، نڈر، جرا¿ت مند اور قوم پرست ولادیمیر پوتن، دنیا میں ایک ”مردِآہن“ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ اسے ڈاکٹر نجم السحر بٹ نے براہِ راست روسی زبان سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ یہ ایک ایسے کامیاب رہبر کی داستانِ حیات و جدوجہد ہے جس کا چرچا اب ساری دنیا میں ہے۔
یہ کتاب بابائے بلوچستان کی سوانح عمری ان سرچ آف سلوشن کا اردو ترجمہ ہے۔ مدبر، سیاست دان اور سابق گورنر بلوچستان میرغوث بخش بزنجو، برصغیر پاک و ہند کے بیسویں صدی کے ان چند رہنماؤں میں سے ایک تھے جو اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں انسانی مساوات، سماجی انصاف اور امن کے اصولوں پر سختی سے کاربند رہے۔
فرخ سہیل گوئندی کی زیرنظر کتاب ایک منفرد سفر کی داستان ہے جو لاہور سے یورپ تک زمینی راستوں پر سیاحت کرتے ہوئے مکمل ہوا۔ 1983ء میں انہوں نے ایک سیاح کے طور پر سفر کیا اور پھر اس زمانے کو اس کتاب میں محفوظ کردیا۔
فرخ سہیل گوئندی ایک ہمہ جہت شخصیت اور ترقی پسند دانشورہیں۔ سیاست سے لے کر ادب، فن وثقافت اورمختلف شعبوں کے بے شمارافراد سے ان کے ذاتی مراسم رہے۔ ترکی کے چارمرتبہ وزیراعظم رہنے والے بلند ایجوت سے لے کرعثمانی سلطان مراد کی نواسی کنیزے مراد تک بے شمارافراد سے ذاتی تعلقات رہے۔
سربوں نے بوسنین کی نسل کشی بڑی منظم انداز میں کی، یعنی نوجوان، پروفیشنلز اور خواتین، اُن کے قتل عام کا پہلا ہدف تھے تاکہ ایک قوم کی قیادت اور مستقبل کو مٹا دیا جائے۔ اس نسل کشی میں اڑھائی لاکھ لوگ مارے گئے۔ بیس ہزار لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں اورقوم کے ایک بڑے حصے کو نفسیاتی طور پر مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی۔
کھرا سچ: مشہور بزنس ٹائیکونز، ایک بڑے پاکستانی میڈیا گروپ،بدعنوانی کے سکینڈلز اور پاکستان کے دیگر سیاسی معاملات کے متعلق کھرے حقائق کا انکشاف کرتی ہے۔ مبشر لقمان تجزیہ نگار ہیں، اور ’’کھرا سچ‘‘ ہی کے نام سے ایک مشہور ٹی وی ٹاک شو کی میزبانی کرتے ہیں جو اپنی تحقیقاتی خبروں کے باعث جانا جاتا ہے۔
زیرِ نظر کتاب’’خاندان، ذاتی ملکیت اور ریاست کا آغاز‘‘ “دی اوریجن آف فیملی، پرائیویٹ پراپرٹی اینڈ دی سٹیٹ” کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب دنیا کی اُن کتابوں میں شمار کی جاتی ہے جنہوں نے انسانی تاریخ کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کر کے سماج کے اہم ترین اداروں خاندان سے ریاست تک کے سفر کا لازوال تجزیہ پیش کیا ہے۔