Marg Dar Babul
₨ 1,200مرگ در بابل، عشق در استنبول
دور حاضر کے عظیم ترک ناول نگار، اسکندر پالا کے قلم کا شاہکار ‘ مرگ در بابل ، عشق در استنبول ‘۔ اس ناول لیلی و مجنوں کا مخطوطہ مسحور کن بیانیے کے طور پر کام کرتا ہے۔
Showing 1–20 of 120 resultsSorted by latest
دور حاضر کے عظیم ترک ناول نگار، اسکندر پالا کے قلم کا شاہکار ‘ مرگ در بابل ، عشق در استنبول ‘۔ اس ناول لیلی و مجنوں کا مخطوطہ مسحور کن بیانیے کے طور پر کام کرتا ہے۔
گُل اری پُلوگل ریپوگلو ماہر تعمیرات اور فنِ تعمیر کی مورٔخ تو ہیں ہی وہ رومانوی ادب میں بھی ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ وہ ترکی کےٹیلی ویژن چینل پر فنِ تعمیر کے حوالوں سے ہی تحقیق وجستجو پر مبنی پروگرام بھی کرتی رہی ہیں۔ وہ تاریخِ فن کے بہت سے پہلوؤں پر تحقیق کے دوران متعدد نصابی کتب تحریر کر چکی ہیں۔
.ذوالفقار علي ڀٽو جو قتل پاڪستان ۽ دنيا ڀر ۾ عدالتي قتل جي نالي سان سڏيو وڃي ٿو
پیلو مودی ذوالفقار علی بھٹو کے بچپن کے دوستوں میں قریب ترین ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو جب لاڑکانہ سے ممبئی گئی تو وہ اُن کے سکول فیلو ہوئے۔
یہ کتاب ہیرالڈ لیمب کی تصنیف بابر دی ٹائگر فرسٹ آف دی گریٹ موگلس کا اردو ترجمہ ہے۔
رحمت اللہ رعد خود بھی شاعر ہیں، البتہ زیرنظر کتاب ’’یک چمن گُل‘‘ ان کے منتخب اشعار کے تراجم کا مجموعہ ہے۔
برازیل کے معروف ناول نگار اور صحافی ہیں۔ وہ باہیا (باہیا) برازیل کے ایک چھوٹے سے غربت زدہ قصبے جَنکو میں پیدا ہوئے جو اس ناول کا پس منظر بھی ہے۔
تاریخ و تہذیب ِ ہند اپنے موضوع پر دنیا کی ایک مستند تصنیف ہے۔
تاریخ و تہذیب ِ عرب اپنے موضوع پر دنیا کی ایک مستند تصنیف ہے۔
ڈاکٹر فیدورکرووکن تاریخ نویسی میں منفرد مقام کے حامل ایک نامور سوویت تاریخ دان ہیں۔
زیرنظر کتاب تلاشِ حق ہندوستان کے سیاسی رہنما اور برصغیر کی آزادی کی تحریک کی اہم ترین شخصیت موہن داس کرم چند گاندھی کی آپ بیتی ہے۔
سرخ میرا نام ترکی کے معروف ادیب اورحان پاموک کے ناول مائ نیم از ریڈ : ترکش بینم ایڈم کرمیزی کا ترجمہ ہے جس پر انہیں 2006ء میں نوبیل انعام مل چکا ہے۔ناول کا پیش لفظ پاکستان کے معروف سفرنامہ نگار اور ناول نگار مستنصر حسین تارڑ نے تحریر کیا ہے۔
فرخ سھیل گوئندی وتی جُھد، نبشتاک ءُ کتابانی ردا پاکستان ءِ سیاسی، لبزانکی، وانگ ءُ زانگی ءُ مھلوکءِ نیامءَ یک جتائیں پجارءِ داریت۔
یہ کتاب ہیرالڈ لیمب کی تصنیف سلیمان دی میگنیفیشنٹ کا اردو ترجمہ ہے۔
پاکستان کے معروف ترین بزنس مین اور عالمی شہرت یافتہ ”ہاشو گروپ“ کے چیئرمین صدرالدین ہاشوانی کی خود نوشت کا سندھی زبان میں ترجمہ ہے جس میں پاکستان کی کئی ”مقدس گایوں“ کے بارے میں چشم کشا حقائق اور سنسنی خیز انکشافات بیان کیے گئے ہیں۔
چھ ہزار سال کی معلوم تاریخ میں سے ساڑھے پانچ ہزار سال تک پاکستان ایک علیحدہ اکائی کے طور پر قائم رہا ہے۔ اس دوران وادی سندھ شاذونادر ہی ہندوستان کا حصہ رہی تھی۔ یہی اس کتاب ”سندھ ساگر اور قیامِ پاکستان“ کا موضوع ہے۔
End of content
End of content
Typically replies within a day