MTV Se Mecca Tak
₨ 1,280ایم ٹی وی سے مکہ تک
اسلام نے کیسے میری کایا پلٹ دی
عمران خان کی شخصیت سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرنے والی ایم ٹی وی میزبان کی داستان حیات
کیسے عمران خان نے انہیں قبولِ اسلام کی طرف مائل کیا۔
Showing 51–75 of 121 resultsSorted by latest
اسلام نے کیسے میری کایا پلٹ دی
عمران خان کی شخصیت سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرنے والی ایم ٹی وی میزبان کی داستان حیات
کیسے عمران خان نے انہیں قبولِ اسلام کی طرف مائل کیا۔
حقیقی انسان دوست،مولانا بھاشانی نے ایک سیکولر سیاست دان کی حیثیت سے سماجی انصاف، مشمولیت اور جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد کی۔
افغانستان میں سوویت یونین کی مسلح افواج کی آمد، کابل میں اس وقت قائم اشتراکی حکومت کے ساتھ کیے گئے ایک معاہدے کے تحت ہوئی۔
”مردِآہن“ روسی صدر ولادیمیر پُوتن اور اُن کے عزیزواقارب کے انٹرویوز پر مبنی کتاب ہے جو روسی زبان میں شائع ہوئی۔ تین روسی لکھاریوں، نتالیا گیوورکیا، نتالیا تیماکوو، آندریئی کولیسنیکو نے روسی صدر پوتن سے انٹرویو کرکے اُن کی داستانِ حیات کو بیان کیا ہے۔ شرمیلا، نڈر، جرا¿ت مند اور قوم پرست ولادیمیر پوتن، دنیا میں ایک ”مردِآہن“ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ اسے ڈاکٹر نجم السحر بٹ نے براہِ راست روسی زبان سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ یہ ایک ایسے کامیاب رہبر کی داستانِ حیات و جدوجہد ہے جس کا چرچا اب ساری دنیا میں ہے۔
یہ کتاب بابائے بلوچستان کی سوانح عمری ان سرچ آف سلوشن کا اردو ترجمہ ہے۔ مدبر، سیاست دان اور سابق گورنر بلوچستان میرغوث بخش بزنجو، برصغیر پاک و ہند کے بیسویں صدی کے ان چند رہنماؤں میں سے ایک تھے جو اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں انسانی مساوات، سماجی انصاف اور امن کے اصولوں پر سختی سے کاربند رہے۔
مفرور اردو ز بان میں شائع ہونے والا فاطمہ بھٹو کا پہلا ناول ہے۔ یہ ان کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے ناول کا ترجمہ ہے۔فاطمہ بھٹو نے بے حد اعلیٰ مہارت اور ذہانت سے یہ جرأت مندانہ ناول لکھا ہے۔
میڈونا ترکی کے مقبول ترین ادیب صباح الدین علی کے ناول کڑک مینٹولو کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں میڈونا ان آ فر کوٹ کے نام سے شائع ہوا۔’’میڈونا‘‘ ترکی کا مقبول ترین رومانوی ناول ہے ۔صباح الدین علی کے ناولوں کی طرح اس میں بھی شاعرانہ والمیہ محبت کا بیان ملتا ہے۔
اِسکندر پالا، ترکی میں اس قدر مقبول ناول نگارہیں کہ ان کی کامیابیوں کے اعزاز میں دی ٹرکش پیٹنٹ انسٹی ٹیوٹ ’’اِسکندر پالا‘‘کو برانڈ نیم کے طور پر رجسٹر کرچکا ہے۔ انہوں نے عثمانی دیوان ادب میں پی ایچ ڈی کی اور ان کے تحریرشدہ ناولوں، افسانوں، ادبی مقالوں اور مضامین کے باعث قارئین دیوان ادب کو ایک نئی روشنی میں دیکھنے کے قابل ہوئے۔
میو سکول آف آرٹس (موجودہ نیشنل کالج آف آرٹس) لاہور کے پرنسپل جے ایل کپلنگ اوربرطانوی افسران اور سیاحوں کے لیے برٹش انتظامیہ کے ممبر ٹی ایچ تھارنٹن نے اس کتاب کو بنیادی طور پر لاہور سے متعلق ایک معلوماتی کتابچے کے طور پر تحریر کیا تھا۔ اس کے پہلے ایڈیشن کا نام “ہینڈ بُک آف لاہور” تھا اور یہ شہر لاہور کی گائیڈ کا کام دیتی تھی۔
معروف ترک ادیبہ، مترجم اور کالم نگار سولمازکاموران استنبول میں 1954ء میں پیدا ہوئیں۔ زیرنظر کتاب ”کوسم سلطان“ اُن کے ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ اس ناول کی کہانی، تاریخ اور تخیل کے امتزاج پر مبنی ہے۔
سولماز کاموران ترکی کی معروف ادیبہ، مترجم اور کالم نگار ہیں۔وہ ٹی وی اور اخبارات کے لیے بھی لکھتی ہیں۔ سولماز کاموران اب تک سات ناول اور کئی کتابوں کے تراجم تحریر کرچکی ہیں۔
یہ کتاب بی ایم کُٹی کی خودنوشت “سکسٹی ائیرز آف سیلف ایگزائیل – نو ریگریٹس” کا اردو ترجمہ ہے۔ بی ایم کٹی اپنی تمام سیاسی زندگی میں ایک سیاسی ایکٹوسٹ رہے ہیں۔
سربوں نے بوسنین کی نسل کشی بڑی منظم انداز میں کی، یعنی نوجوان، پروفیشنلز اور خواتین، اُن کے قتل عام کا پہلا ہدف تھے تاکہ ایک قوم کی قیادت اور مستقبل کو مٹا دیا جائے۔ اس نسل کشی میں اڑھائی لاکھ لوگ مارے گئے۔ بیس ہزار لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں اورقوم کے ایک بڑے حصے کو نفسیاتی طور پر مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی۔
فاضل اسکندر معروف روسی ادیب، مضمون نگار اور شاعر ہیں۔ 2009ء میں ان کی اسّی ویں سالگرہ پر بینک آف ابخازیہ نے ان کے نام کا اعزازی سکہ بھی جاری کیا۔ 2010ء میں انہیں روسی حکومت نے اعلیٰ ترین اعزاز آرڈر آف میرٹ فار دی فادرلینڈ سے نوازا۔ وہ آٹھ سے زائد ناولوں اور افسانوی و شعری مجموعوں کے مصنف ہیں جن میں سے بیشتر کا ترجمہ انگریزی میں ہوچکا ہے۔
زیرِ نظر کتاب’’خاندان، ذاتی ملکیت اور ریاست کا آغاز‘‘ “دی اوریجن آف فیملی، پرائیویٹ پراپرٹی اینڈ دی سٹیٹ” کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب دنیا کی اُن کتابوں میں شمار کی جاتی ہے جنہوں نے انسانی تاریخ کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کر کے سماج کے اہم ترین اداروں خاندان سے ریاست تک کے سفر کا لازوال تجزیہ پیش کیا ہے۔
نوبل انعام یافتہ ترک ادیب اورحان پاموک کا زیرنظر ناول ”خانۂ معصومیت“ ان کے 2008ء میں شائع شدہ ناول “دی میوزیم آف انوسینس” کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ نوبیل انعام جیتنے کے بعد اُن کا لکھا گیا پہلا ناول ہے۔
لا طینی امریکہ میں سپینی، پرتگالی اور دیگر مقامی زبانیوں میں دنیا کا بہترین ادب تخلیق ہوتا رہا ہے۔ پابلونرودا اور گبرئیل گارسیا مارکیز جیسے لاطینی امریکی شاعر اور ادیب سے بھلا کون واقف نہ ہو گا ۔ زیر نظر کتاب ’’کتھا نگر‘‘31 لاطینی امریکی کہانیوں کے تراجم کا مجموعہ ہے ۔
گُل اری پُلو: ماہر تعمیرات اور فنِ تعمیر کی مورٔخ تو ہیں ہی وہ رومانوی ادب میں بھی ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ زیرنظر ناول “گُل اری پُلو کے ناول” کا اردو ترجمہ ہے، جواٹھارہویں صدی کے نصف آخر کے تناظر میں تحریر کیا گیا ہے۔
زیر نظر کتاب امیکو اونوکی تیرنے کی (کامی کازی ڈائری ۔ ریفلیکشنز آف دی جاپنیز سٹوڈنٹ سولجرز) کا اردو ترجمہ ہے۔ 1944-45ء میں دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی فاشسٹ حکومت نے جاپانی یونیورسٹی طلبا کو فوج میں جبراً بھرتی کیا، جن میں سے ایک ہزار سے زائد طلبا کو توکوتھائی مشن ، یعنی دشمن کے اہداف پر خودکش مشن پر بھیجا گیا، ایک ایسا مشن جس سے زندہ واپسی کا کوئی امکان نہ تھا۔
صباح الدین علی، ترک ناول نگار، افسانہ نگار، شاعر اور صحافی تھے۔ ان کا زیر نظر ناول”کم سخن یوسف“ اردو ترجمہ ہے جو 1937ء میں شائع ہوا۔ اس کا شمار ترک ادب کے مقبول ترین ناولوں میں ہوتا ہے۔ اس پر مبنی فلم بھی ترکی کے نیشنل ٹیلی ویژن پر پیش کی گئی تھی۔
پاک و ہند کی تحریکِ آزادی کو انڈین نیشنل کانگرس اور آل انڈیا مسلم لیگ تک محدود سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ آزادی کی جدوجہد تنہا ان دو جماعتوں کی محتاج نہیں تھی۔ درجنوں سامراج دشمن تحریکیں، ابھریں، پروان چڑھیں اور انہوں نے آزادی کے لیے میدان ہموار کیا۔
جلاوطن بلیاں، اویابیدر کے 1992ءمیں شائع ہونے والے ناول کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی زبان میں”کیٹ لیٹرز”کے نام سے شائع ہوا۔ اسی ناول پر انہیں 1993ءمیں ہی ترکی میں یونس نادی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جیون پائی کا: ایک تخیلاتی اور مہماتی ناول ہے جسے ایک فرانسیسی نژاد کینیڈین مصنف ین مارٹل نے تحریر کیا ہے۔یہ ایک بہت اچھوتی اور دل موہ لینے والی کہانی ہے۔ ناول کا ہیرو ایک تامل لڑکا پسین مولیتور پٹیل ہے جو ایک بھارتی علاقے پونڈی چری کا رہنے والا ہے۔
جیت کی جانب: قاسم علی شاہ کہتے ہیں کہ یہ وہ کتاب ہے جو ہر انسان کو زندگی کی بڑی جیت یا کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔
یہ کتاب ونسٹن چرچل کی (دی سٹوری آف دی مالاکنڈ فیلڈ فورس) کا اردو ترجمہ ہے۔ ونسٹن لیونارڈ سپنسر چرچل ایک فوجی، سیاست دان، مؤرخ، آرٹسٹ، نوبل ایوارڈیافتہ مصنف اور شعلہ بیان مقرر تھے۔
End of content
End of content
Jumhoori Publications has emerged as a front-runner publisher in a short span of time, thanks largely to its independent and progressive posturing.
Typically replies within a day