Falsafa e Khushamad

 1,180

فلسفہ خوشامد

پاکستان کی درباری سیاست و صحافت

جنرل ضیاالحق کی آمریت میں ایسے کالم نگاروں کے لیے ٹکٹکیاں سرِبازار سجا دی جاتی تھیں جو آئین اور جمہوریت کی بحالی کے لیے لکھتے تھے۔ گو اُس وقت بھی ایسے قلم کار موجود تھے جو سرکار کے دربار میں سرِتسلیم خم کرکے اپنا قلم اور حرف بیچنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔ مگر ایسے چند ایک انگلیوں پر گنے چنے قلم کار بھی تھے جو جابر سلطان کی تلوار کو اپنے قلم سے للکارتے تھے

Description

فلسفہ خوشامد

پاکستان کی درباری سیاست و صحافت

جنرل ضیاالحق کی آمریت میں ایسے کالم نگاروں کے لیے ٹکٹکیاں سرِبازار سجا دی جاتی تھیں جو آئین اور جمہوریت کی بحالی کے لیے لکھتے تھے۔ گو اُس وقت بھی ایسے قلم کار موجود تھے جو سرکار کے دربار میں سرِتسلیم خم کرکے اپنا قلم اور حرف بیچنے میں فخر محسوس کرتے تھے۔ مگر ایسے چند ایک انگلیوں پر گنے چنے قلم کار بھی تھے جو جابر سلطان کی تلوار کو اپنے قلم سے للکارتے تھے

وارث میر اس صف میں سب سے آگے تھے۔ وہ جرات سے قلم کے ذریعے عوامی حقوق کا علمِ بغاوت سربلند کرتے اور مسکراتے ہوئے سیاسی و فکری اجتماعات میں اپنے الفاظ سے آمرانہ ایوانوں کو چیلنج کرتے تھے۔ اُن کی تحریریں جمہوریت اور آئین کی بالادستی، مزدور، محنت کش، عورت اور پسماندہ طبقات کے لیے حوصلہ افزائی کا سبب بنیں جو عقوبت خانوں میں جنرل ضیا کے درّوں اور تشدد کا نشانہ بنتے رہے۔

وارث میر نے سماج کے اُن موضوعات کو ضبط تحریر کیا جو اس وقت سنگین سیاسی جرم تھا۔اُن کی تحریریں آج بھی اس بکھرتے سماج میں رہنمائی کا سبب بن سکتی ہیں جو فکری طور پر بانجھ پن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ”فلسفہ خوشامد“ وارث میر کے کالموں کا مجموعہ ہے جن کی تدوین جناب عامر میر نے کی۔ ان فکری اور علمی کالموں کو آج کے دَور کے تناظرمیں پڑھا جا سکتا ہے۔

Author

Additional information

ISBN

No. of Pages

Format

Publishing Year

Language

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Falsafa e Khushamad”

Misbah Sarfraz

Typically replies within a day

Hello, Welcome to the Jumhoori Publications. Please click below button for chating with me throught WhatsApp.