Ijtihad
₨ 600
اجتہاد
روشن خیال اسلام کا تصور اور جدید ترکی کا تجربہ
زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس نظریاتی بحث کی تاریخ بیان کی ہے جو ترکی میں عہد ملوکیت کے فقہ کے علم برداروں اورجدید علوم سے بہرہ ور روشن خیال مسلمانوں کے درمیان دو سو سال تک جاری رہی۔ اٹھارویں صدی کے اوائل میں خلافت عثمانیہ روایت پرستی اور پسماندگی کا شکار ہو چکی تھی۔
Description
اجتہاد
روشن خیال اسلام کا تصور اور جدید ترکی کا تجربہ
زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس نظریاتی بحث کی تاریخ بیان کی ہے جو ترکی میں عہد ملوکیت کے فقہ کے علم برداروں اورجدید علوم سے بہرہ ور روشن خیال مسلمانوں کے درمیان دو سو سال تک جاری رہی۔ اٹھارویں صدی کے اوائل میں خلافت عثمانیہ روایت پرستی اور پسماندگی کا شکار ہو چکی تھی۔
روایت پرست علمانہ صرف نظامِ حکومت پر اثر انداز ہوتے تھے بلکہ عدلیہ پر بھی انہیں کنٹرول حاصل تھا۔ وہ علما اسلام کے ابدی اصولوں اورسماجی ارتقا کے تقاضوں سے منہ موڑ کر روایتی فقہ کی اندھی تقلید پر مصر رہے اور جدید سائنسی اور جمہوری دَور کے تقاضوں کے مطابق اجتہاد کی ہر کوشش کی بھرپور مخالفت کرتے رہے۔
اس کتاب کے مطالعے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اگر روایت پرست ملاّ سچے اور حقیقی اجتہاد کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالتے تو ترک حکمرانوں کی وسیع سلطنت اندرونی طور پر عدم استحکام کا شکار نہ ہوتی۔عین ممکن ہے کہ اگرترکی میں اجتہاد کا عمل جاری ہو جاتا تو مسلمانانِ عالم کے لیے سوچ اور ارتقا کی نئی راہیں کھل جاتیں اورمسلمان اس فکری اور معاشرتی بحران میں مبتلا نہ ہوتے۔اس کتاب میں عثمانی دَور کے بعد جدید جمہوریہ ترکیہ کے قیام کے حوالے سے دلچسپ تجزیہ پڑھنے کو ملتا ہے۔
Additional information
ISBN | |
---|---|
No. of Pages | |
Format | |
Publishing Year | |
Language |
You must be logged in to post a review.
Reviews
There are no reviews yet.