عمران خان کے بکھرتے خواب
فرخ سہیل گوئندی کا شمار پاکستان کے اُن تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے جو مختلف قومی اور عالمی سیاسیات اور سماجی وسیاسی تاریخ پر نہ صرف بے لاگ اور غیرجانب دار تجزیہ کرنے میں اپنا منفرد مقام رکھتے ہیں۔ اور اُن کے تجزیے و تحریریں، منطق، دلیل اور تحقیق پر مبنی ہونے کے ناتے جانے جاتے ہیں۔ اس لیے کہ اُن کی تحریروں میں سائنسی جدلیات ہوتی ہیں نہ کہ کسی سیاسی دھڑے یا موقف کی حمایت۔
فرخ سہیل گوئندی پچھلی چار دہائیوں سے پاکستان کے قومی اخبارات میں تواتر سے لکھتے چلے آرہے ہیں اور وہ مختلف موضوعات پر دس مقبولِ عام کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ اُن کے موضوعات میں پاکستان، مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا، عالمی سیاسیات اور ترکی سرفہرست ہیں۔ اس حوالے سے اُن کی تحریروں کو ملکی ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی بھرپور پذیرائی ملی ہے۔
زیر نظر کتاب ”عمران خان کے بکھرتے خواب“ ایک ایسے موضوع (عمران خان) پر اُن کی تحریروں کا مجموعہ ہے جو پاکستان میں نوجوانوں کی امیدوں کا ستارہ بن کر ابھرا۔ پاکستان کے ایک بڑے طبقے نے اُن کے پاکستان کو بدل دینے کے دعووںپر یقین کرکے انہیں اپنا نجات دہندہ لیڈر اور پھر حکمران چن لیا۔ اس حوالے سے ان کے یہ تجزیے جہاں نہایت دلچسپی کا باعث ہیں، وہاں حیران کن بھی ہیں کہ یہ تحریریں سات برس (نومبر 2011ء سے نومبر 2018ء) پر محیط ہیں اور اس کتاب کو پڑھ کر فرخ سہیل گوئندی کے تجزیے دکھائی دیتے ہیں۔
اس کتاب کو پڑھ کر یہ جاننے کا موقع بھی ملے گا کہ اگر عمران خان کی حکومت نے لوگوں کے خواب بکھیرے تو اس کی وجوہات کیا تھیں اور اگر ایک عملی تبدیلی لانی ہے تو اس کا راستہ کیا ہے۔ اس طرح یہ کتاب عمران خان کی سیاست وحکمرانی کا تجزیہ بھی ہے اور اُن اقدامات وانداز سے گریز کرکے متبادل تجویز بھی ہے کہ پاکستانی سماج، قوم اور ملک کیسے بدل سکتا ہے، ایک ترقی پذیر ملک سے ترقی یافتہ ملک کے سفر کا آغاز کیسے ممکن ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.