Jam Saqi
₨ 800
جام ساقی – چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی
سندھ، پاکستان کی سیاسی جدوجہد میں ہمیشہ ہی نمایاں رہا۔ آزادی اور انقلابی تحریکوں کا مرکز۔ ہاریوں کی جدوجہد سے لے کر حروں کی جدوجہد تک۔ جب جنرل ضیا کا مارشل لاء اپنے ظلم وجبر کے حوالے سے اپنے عروج پر تھا، اس جبر کے خلاف سندھ سے ایک بلند آواز جام ساقی کی شکل میں گونجی۔
Description
جام ساقی
چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی
سندھ، پاکستان کی سیاسی جدوجہد میں ہمیشہ ہی نمایاں رہا۔ آزادی اور انقلابی تحریکوں کا مرکز۔ ہاریوں کی جدوجہد سے لے کر حروں کی جدوجہد تک۔ جب جنرل ضیا کا مارشل لاء اپنے ظلم وجبر کے حوالے سے اپنے عروج پر تھا، اس جبر کے خلاف سندھ سے ایک بلند آواز جام ساقی کی شکل میں گونجی۔
پاکستان میں جمہوریت اور عوامی جدوجہد کرنے والوں کے لیے جام ساقی، مزاحمت کی ایک مثال بن کر ابھرے۔ غیرطبقاتی سماج کے لیے جہدِمسلسل کرنے والے جام ساقی نے کبھی مفاہمت نہیں کی اور نہ ہی کبھی اپنے نظریے اور اصولوں کو قربان کیا۔ وہ پاکستان کی عوامی تاریخ کا ایک ایسا کردار ہیں جو آج نہیں تو کل اس دھرتی میں انقلاب کا تسلسل ثابت ہوں گے۔
زیرنظر کتاب اس شخص کی داستان ہے جو ہاریوں، کسانوں، مزدوروں اور محنت کشوں کے لیے روزِاوّل سے متحرک ہے۔ اس کی سیاست، جدوجہد اور زندگی اسی عنوان سے عبارت ہے۔ یہ کتاب پاکستان کی تاریخ میں ایسے کرداروں کو بیان کرے گی جو اپنے لیے نہیں بلکہ اپنے طبقے کے لیے سربکف ہوئے۔ کسانوں، مزدوروں، محنت کشوں اور پیداوار کرنے والے طبقات کے لیے۔
جام ساقی، پاکستان کمیونسٹ پارٹی ہی کے رہنما نہیں بلکہ پاکستان میں اشتراکی سیاست میں ایک نمایاں ترین نام ہیں۔ ان کی داستانِ حیات پاکستان میں اشتراکی سیاست کے اَن کہے ابواب کی داستان ہے۔ ایک ایسے شخص کی آپ بیتی جس نے پاکستان میں محنت کش طبقات کی جدوجہد کو اپنا سیاسی عقیدہ سمجھ کر اپنایا۔
Additional information
ISBN | |
---|---|
No. of Pages | |
Format | |
Publishing Year | |
Language |
You must be logged in to post a review.
Reviews
There are no reviews yet.