Maharaja Porus
₨ 800
سکندر مقدونی کا حملہ اور پورس پنجابی کی مزاحمت کی تاریخی داستان
اس کتاب کے مطالعے سے پنجاب کے اس گم شدہ باب سے آگاہی ہوتی ہے کہ پنجاب باہر سے آنے والے حملہ آوروں کا کس جی داری سے مقابلہ کرتا رہا ہے۔
Description
مہاراجا پورس
سکندر مقدونی کا حملہ اور پورس پنجابی کی مزاحمت کی تاریخی داستان
اس کتاب کے مطالعے سے پنجاب کے اس گم شدہ باب سے آگاہی ہوتی ہے کہ پنجاب باہر سے آنے والے حملہ آوروں کا کس جی داری سے مقابلہ کرتا رہا ہے۔ بدھا پرکاش کی یہ مختصر لیکن جامع کتاب ٹھوس تاریخ شواہد کی مدد سے مہاراجا پورس کی شخصیت اور کردار کو اس طرح اجاگر کرتی ہے اور اہل پنجاب خصوصاً اپنے اس ہیرو کی بہادری اور خودداری پر فخر کر سکتے ہیں۔ ارسطو جیسے باکمال استاد کے شاگرد سکندر اعظم نے یونان کی چھوٹی سی ریاست مقدونیہ سے اپنے وقت کی تین بڑی تہذیبوں(بابل، مصر اور ایران) کو زیر کیا لیکن جب وہ چوتھی بڑی تہذیب (انڈس )کو فتح کرنے کے لیے آگے بڑھا تو دریائے جہلم کے کنارے اس کا سامنا مہاراجا پورس سے ہوا۔
تاریخی حوالو ں کے مطابق اگر چہ اس جنگ میں پوری دنیا کو فتح کرنے کا خواب دیکھنے والے سکندر اعظم کو فتح حاصل ہوئی تھی لیکن پورس کی مزاحمت، اس فاتح عالم سکندر کی آخری جنگ تھی۔ مصنف نے کتاب میں پورس کی شخصیت و کردار کے علاوہ اس کا خاندانی پس منظر اور ایرانی بادشاہ دارا کے لیے، جسے سکندر نے شکست دی تھی، پورس کی مدد اوراُس دَور کے پنجاب کا احوال بھی رقم کیا ہے ۔ نیز سکندر اور پورس کی جنگ کے نتیجے سے متعلق مختلف مغربی مؤرخین کے متضاد اور مختلف نکتہ ہائے نظر کا تجزیہ کرتے ہوئے تاریخی حقائق جاننے کی بھی کوشش کی گئی ہے ۔کتاب میں جناب اعتزاز احسن، سید افضل حیدر، فخر زمان اور فرخ سہیل گوئندی کی خصوصی تحاریر بھی شامل ہیں۔
Author
Additional information
ISBN | |
---|---|
No. of Pages | |
Format | |
Publishing Year | |
Language | |
Translator |
You must be logged in to post a review.
Reviews
There are no reviews yet.