Manto Ke Amar Afsanay

 680

منٹو کے امر افسانے

سعادت حسن منٹو کی تحریروں کو پڑھ لینے والا ہمارے سماج کی جس قدر آگہی حاصل کرلیتا ہے، اس کے بعد نام نہاد ”ادب پارے“اس کے نزدیک بے وقعت ہوجاتے ہیں جن میں محض زبان وبیان کی خوب صورتی پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔

Description

منٹو کے امر افسانے

سعادت حسن منٹو کی تحریروں کو پڑھ لینے والا ہمارے سماج کی جس قدر آگہی حاصل کرلیتا ہے، اس کے بعد نام نہاد ”ادب پارے“اس کے نزدیک بے وقعت ہوجاتے ہیں جن میں محض زبان وبیان کی خوب صورتی پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔

منٹو کی تحریریں اس سماج کی پستی، ظلم، جبر اور تضاد کو جس طرح بے نقاب کرتی ہیں، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں۔ اس لیے کہ انہوں نے زبان وبیان سے زیادہ خیال کو اہمیت دی جو ہمارے اردو ادب میں ٹانواں ٹانواں ہی پایا جاتا ہے۔ اُن کا خیال اصل میں حقیقت کو سپردِقلم کرنے کا عمل تھا۔

اس لیے تب اُن کی تحریروں پر ہنگامہ کھڑا ہوتا تھا کہ بیہودہ لکھتا ہے، اس کی تحریریں شرم وحیا سے عاری ہیں۔ ذرا غور کریں، منٹو وہی لکھتا تھا جو عملی طور پر سماج میں برپا ہورہا تھا۔ وہ بیہودگی نہیں، نہ ہی وہ شرم وحیا کی گرفت میں آتا تھا۔ وقت نے ثابت کیا کہ منٹو کی تحریریں لافانی ہیں، اسی لیے اُن کا تخلیق کردہ ادب آج زیادہ پذیرائی حاصل کررہا ہے۔

زیرنظر کتاب میں اُن کے ایسے چند لازوال افسانے جمع کیے گئے ہیںجنہیں آج بھی پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اُس اور اِس زمانے میں کوئی فرق نہیں۔ یہ وہ تحریریں ہیں جو سماج کو بے نقاب کرتی ہیں اور وقت آنے پر ایسے گلے سڑے نظام کو بدلنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں جو ایسے سماج کو پھلنے پھولنے کا موقع دیتا ہے۔

Author

Additional information

ISBN

No. of Pages

Format

Publishing Year

Language

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “Manto Ke Amar Afsanay”

Misbah Sarfraz

Typically replies within a day

Hello, Welcome to the Jumhoori Publications. Please click below button for chating with me throught WhatsApp.