Voice of Truth
₨ 350Voice of Truth
Showing 1–20 of 21 resultsSorted by latest
سرخ میرا نام ترکی کے معروف ادیب اورحان پاموک کے ناول مائ نیم از ریڈ : ترکش بینم ایڈم کرمیزی کا ترجمہ ہے جس پر انہیں 2006ء میں نوبیل انعام مل چکا ہے۔ناول کا پیش لفظ پاکستان کے معروف سفرنامہ نگار اور ناول نگار مستنصر حسین تارڑ نے تحریر کیا ہے۔
احمت حمدی طانپناراحمد حمدی ٹانپینار، ترکی کے بے حد مقبول و معروف ناول نگار، مضمون نگار، شاعر اور ادبی ناقد ہیں جن کے ادبی فن پاروں نے نوبل انعام یافتہ اورحان پاموک سمیت کئی ہم عصر ترک ناول نگاروں کو متاثر کیا۔
پھر چلا مسافر خیبر پختونخوا دلیر اور بہادر لوگوں کی سرزمین یہ سفرنامہ گویا خیبرپختونخوا کاایک انسائیکلوپیڈیاہے
Pakistan – The Way Forward “Pakistan: The Way Forward” is a candid analysis of the challenges that Pakistan faces. It is based on first-hand knowledge of the country’s problems, recounted in a forthright manner. It reflects a bright, young Pakistani’s understanding of the system, its weaknesses and strengths, institutional imbalances, the resulting threats and possible…
زیرنظر کتاب بعنوان ”پاکستان، سچ کی تلاش“ میں مصنف نے پاکستان اور اسلام، پاکستان کے تاریخی اور سیاسی پس منظر، تحریک پاکستان، خلافت اور پاکستان میں نفاذِشریعت کے حوالے سے قلم آزمائی کی ہے۔
زیرنظر کتاب سید مجاہد علی کے پچھلے دو برس میں لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے۔مصنف کے مطابق ، جب تک صحافت کے شعبے میں گندی مچھلیوں کو تلاش اور یہ تعین نہ کر لیا جائے کہ ملک میں اس معزز شعبہ سے وابستہ ہونے کی بنیادی شرائط کیا ہیں ، اس وقت تک اس شعبہ کی خود مختاری ، دیانت داری ، بے باکی اور آزادی مشکوک رہے گی۔
کھرا سچ: مشہور بزنس ٹائیکونز، ایک بڑے پاکستانی میڈیا گروپ،بدعنوانی کے سکینڈلز اور پاکستان کے دیگر سیاسی معاملات کے متعلق کھرے حقائق کا انکشاف کرتی ہے۔ مبشر لقمان تجزیہ نگار ہیں، اور ’’کھرا سچ‘‘ ہی کے نام سے ایک مشہور ٹی وی ٹاک شو کی میزبانی کرتے ہیں جو اپنی تحقیقاتی خبروں کے باعث جانا جاتا ہے۔
صباح الدین علی، ترک ناول نگار، افسانہ نگار، شاعر اور صحافی تھے۔ ان کا زیر نظر ناول”کم سخن یوسف“ اردو ترجمہ ہے جو 1937ء میں شائع ہوا۔ اس کا شمار ترک ادب کے مقبول ترین ناولوں میں ہوتا ہے۔ اس پر مبنی فلم بھی ترکی کے نیشنل ٹیلی ویژن پر پیش کی گئی تھی۔
ناظم حکمت پہلے جدید ترک شاعر ہیں اور ان کا شمار پوری دنیا میں بیسویں صدی کے عظیم ترین عالمی شعرا میں ہوتا ہے۔ ترکی اور دنیا بھرمیں وہ بہت معروف ہیں اور تنقیدی اعتبار سے ان کو ترکی زبان کے بہترین شعرا میں سے ایک بھی سمجھا جاتا ہے۔ ان کے شاہکار طویل منظوم ناول ”انسانی منظرنامہ“ میں دانشوروں کا یہ اتفاق واضح ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر ایوب گورایا، کالم نگاروں کے ہر اول دستہ میں شامل ہیں۔ وہ کالم نگاروں میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں کہ درد کا صرف اظہار نہیں کرتے بلکہ دوا بھی تجویز کرتے ہیں۔ ان کی کتاب ”ہم غریب کیوں؟“ میں انہوں نے ملک کو درپیش مسائل پر قلم اُٹھایا ہے۔ چند کالم وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے اچھے کاموں کے بارے میں ہیں لیکن ان میں حقائق کا ذکر ہے۔ صرف حکمرانوں کی تعریف نہیں کی گئی بلکہ ان مسائل کا ذکر ہے جن کی وجہ سے ملک و قوم غربت و افلاس سے دوچار ہے۔
حالیہ برسوں میں’’مسئلۂ بلوچستان‘‘ نے اپنے سٹریٹجک محل وقوع کے باعث مغربی دنیاکی توجہ حاصل کرلی ہے۔اس ضمن میں صحافیوں اوردانشوروں سمیت متعدد افراد نے مختلف قسم کے مضامین تحریرکیے ہیں۔ انہوں نے زیادہ تر سپرطاقتوں کے درمیان مخالفت کے تناظرمیں اور بلوچستان کی قومی تحریک اور اس کی طرف سے خودارادیت کے مطالبے کو نظرانداز کرتے ہوئے بلوچستان کے مسئلے کاتحقیقی جائزہ لیا ہے۔
زیرنظر ناول اناطولیہ کہانی کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں شائع ہوا۔ یہ یشار کمال کا سب سے مشہور اور پسند کیا جانے والا ناول ہے۔ یشار کمال نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی، انہیں نوبیل انعام کے لیے بھی نامزد کیا جا چکا ہے۔
End of content
End of content
Typically replies within a day