Ujray Diyar
₨ 800اُجڑے دیار
برازیل کے معروف ناول نگار اور صحافی ہیں۔ وہ باہیا (باہیا) برازیل کے ایک چھوٹے سے غربت زدہ قصبے جَنکو میں پیدا ہوئے جو اس ناول کا پس منظر بھی ہے۔
Showing all 18 resultsSorted by latest
برازیل کے معروف ناول نگار اور صحافی ہیں۔ وہ باہیا (باہیا) برازیل کے ایک چھوٹے سے غربت زدہ قصبے جَنکو میں پیدا ہوئے جو اس ناول کا پس منظر بھی ہے۔
سرخ میرا نام ترکی کے معروف ادیب اورحان پاموک کے ناول مائ نیم از ریڈ : ترکش بینم ایڈم کرمیزی کا ترجمہ ہے جس پر انہیں 2006ء میں نوبیل انعام مل چکا ہے۔ناول کا پیش لفظ پاکستان کے معروف سفرنامہ نگار اور ناول نگار مستنصر حسین تارڑ نے تحریر کیا ہے۔
صادق یالسیزاوچانلر ،معروف ترک ادیب ہیں، جن کا خاص موضوع تصوف ہے ۔
دی فیوچر آف پاکستان، سٹیفن پی کوہن کی تحقیقی رپورٹ ہے جس کا اردو ترجمہ ’’پاکستان کا مستقبل‘‘ کے عنوان سے شائع کیا گیا ہے۔
یہ کتاب بابائے بلوچستان کی سوانح عمری ان سرچ آف سلوشن کا اردو ترجمہ ہے۔ مدبر، سیاست دان اور سابق گورنر بلوچستان میرغوث بخش بزنجو، برصغیر پاک و ہند کے بیسویں صدی کے ان چند رہنماؤں میں سے ایک تھے جو اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں انسانی مساوات، سماجی انصاف اور امن کے اصولوں پر سختی سے کاربند رہے۔
مفرور اردو ز بان میں شائع ہونے والا فاطمہ بھٹو کا پہلا ناول ہے۔ یہ ان کے انگریزی زبان میں شائع ہونے والے ناول کا ترجمہ ہے۔فاطمہ بھٹو نے بے حد اعلیٰ مہارت اور ذہانت سے یہ جرأت مندانہ ناول لکھا ہے۔
میڈونا ترکی کے مقبول ترین ادیب صباح الدین علی کے ناول کڑک مینٹولو کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں میڈونا ان آ فر کوٹ کے نام سے شائع ہوا۔’’میڈونا‘‘ ترکی کا مقبول ترین رومانوی ناول ہے ۔صباح الدین علی کے ناولوں کی طرح اس میں بھی شاعرانہ والمیہ محبت کا بیان ملتا ہے۔
نوبل انعام یافتہ ترک ادیب اورحان پاموک کا زیرنظر ناول ”خانۂ معصومیت“ ان کے 2008ء میں شائع شدہ ناول “دی میوزیم آف انوسینس” کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ نوبیل انعام جیتنے کے بعد اُن کا لکھا گیا پہلا ناول ہے۔
جلاوطن بلیاں، اویابیدر کے 1992ءمیں شائع ہونے والے ناول کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی زبان میں”کیٹ لیٹرز”کے نام سے شائع ہوا۔ اسی ناول پر انہیں 1993ءمیں ہی ترکی میں یونس نادی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
جیون پائی کا: ایک تخیلاتی اور مہماتی ناول ہے جسے ایک فرانسیسی نژاد کینیڈین مصنف ین مارٹل نے تحریر کیا ہے۔یہ ایک بہت اچھوتی اور دل موہ لینے والی کہانی ہے۔ ناول کا ہیرو ایک تامل لڑکا پسین مولیتور پٹیل ہے جو ایک بھارتی علاقے پونڈی چری کا رہنے والا ہے۔
نوبل انعام یافتہ ترک ادیب اورحان پاموک ناول نگاری کے فن میں بے مثال ہیں۔ زیرنظر ناول ’’جہاں برف رہتی ہے‘‘ ان کے 2002ء میں شائع شدہ ناول ــ”کر” کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی میں “شنو” کے نام سے شائع ہوا۔
گرفتار لفظوں کی رہائی: کا مرکزی کردار ایک کہانی نگار عمر ارین ہے،جو کچھ لکھ نہیں پا رہا اور اس کا ’’لفظ‘‘ کھو چکا ہے۔ تاہم، ایک نوجوان کرد جوڑے اور کرد مزاحمتی تحریک کے گوریلائوں سے ملنے کے بعد، جو ترک حکام سے بھاگ رہے ہیں، حالات بدلنے لگتے ہیں۔ اپنی سائنس دان بیوی اور بیٹے سے جذباتی طور پر دُور عمر، ترکی کے مشرق کی جانب اس جوڑے کے وطن کا سفر اختیار کرتا ہے۔
عدالت آعولو، ترکی کی مایہ ناز ادیبہ ہیں جن کی تحریروں کو نہ صرف قارئین بلکہ ادبی ناقدین بھی سراہتے ہیں۔ 1984ء میں پہلی بار شائع ہونے والا ان کا زیر نظر ناول ’’کرفیو‘‘،اردو ترجمہ ہے، 1980ء کے ترکی کی عکاسی کرتا ہے. جب 12ستمبر کے مارشل لاء سے چند مہینے قبل، ملک پر خوف و دہشت کے سائے اور غیر یقینی کی فضا طاری تھی، جنہیں کرفیو کے استعارے میں بیان کیا گیا ہے۔
ایلف شفق ، ترکی کی مقبولِ عام ادیبہ ہیں۔ وہ اپنی کہانیوں میں پیش کردہ مشرق اور مغرب کے خوبصورت امتزاج کے باعث دنیا بھرمیں معروف ہیں۔ ناقدین کے مطابق، وہ ہم عصر ترکی ادب اور عالمی ادب میں ایک جداگانہ آواز ہیں۔ ان کی تحریروں کا موضوع خواتین، حقوقِ نسواں، اقلیتیں، تارکین وطن اور ان کے مسائل، متنوع ثقافتیں، ثقافتی سیاست، تاریخ، فلسفہ اور خصوصاً صوفی ازم رہے ہیں۔
سلجوق التون، ترکی کے معروف اور مقبول انعام یافتہ ادیب ہےں۔”بازنطینی سلطان“ ان کے ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ اس ناول کی کہانی پُرتجسس، سنسنی خیز اور اسرار سے بھرپورہے جس میں تاریخ اور تخیل ساتھ ساتھ رواں ہیں۔ ناول مصنف کی جانب سے بازنطینی تہذیب کو ایک خراجِ عقیدت ہے۔
بابِ ارغوان، اویابیدر کے ناول کا اردو ترجمہ ہے جس پر انہیں جودت قدرت ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ اویا بیدار کے لطیف اسلوب سے تشکیل پانے والا زیر نظر ناول ’’بابِ ارغوان‘‘ ایک منفرد ادبی کارنامہ ہے۔
End of content
End of content
Jumhoori Publications has emerged as a front-runner publisher in a short span of time, thanks largely to its independent and progressive posturing.
Typically replies within a day