Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_key=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 54
Warning: file_get_contents(): https:// wrapper is disabled in the server configuration by allow_url_fopen=0 in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61
Warning: file_get_contents(https://app.bwdplugins.com/way-of-api/get-api.php?show_audience=true): Failed to open stream: no suitable wrapper could be found in /home/jupu01/public_html/new.jumhooripublications.com/wp-content/plugins/bwdtwpx-3D-woocommerce-product-layout/includes/admin-notice.php on line 61 2015 Archives - Page 2 of 2 - Jumhoori Publications
جو میں نے دیکھا: کے مصنف راؤ رشید اگرچہ پاکستان پولیس کے افسر تھے لیکن ان کی انفرادی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی کو اپنے اصولوں اور ضابطوں کے مطابق بسر کیا اور ترقی کی وہ راہیں کھولیں جو پروفیشنل پولیس کے بیشتر خواص پر بھی بند رہتی ہیں۔
جلاوطن بلیاں، اویابیدر کے 1992ءمیں شائع ہونے والے ناول کا اردو ترجمہ ہے جو انگریزی زبان میں”کیٹ لیٹرز”کے نام سے شائع ہوا۔ اسی ناول پر انہیں 1993ءمیں ہی ترکی میں یونس نادی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ماریولیوی ،مایہ ناز ترک ادیب ہیں۔ ان کا وہ پہلا ناول تھا جس کا انگریزی میں “استنبول وز اے فیری ٹیل” کے نام سے ترجمہ ہوا۔ 2000ء میں اسے ترکی کے اعلیٰ ادبی اعزاز، یونس نادی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اب اس کا اردو میں ’’استنبول، داستانوں کا شہر‘‘ کے نام سے ترجمہ شائع کیا گیاہے۔
علامہ اقبالؒ بلند مرتبت شاعر، فلسفی، نامور مفکر اور بین الاقوامی شہرت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک حساس اور محبت بھرا دل رکھنے والے انسان بھی تھے۔ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ پر جو کچھ بھی لکھا گیا، وہ زیادہ تر ان کے حکیمانہ افکار، ان کے ساحرانہ فن اور ان کی سیاسی بصیرت سے متعلق ہے۔
زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس نظریاتی بحث کی تاریخ بیان کی ہے جو ترکی میں عہد ملوکیت کے فقہ کے علم برداروں اورجدید علوم سے بہرہ ور روشن خیال مسلمانوں کے درمیان دو سو سال تک جاری رہی۔ اٹھارویں صدی کے اوائل میں خلافت عثمانیہ روایت پرستی اور پسماندگی کا شکار ہو چکی تھی۔
ڈاکٹر صفدر محمود، سابق بیورو کریٹ ہیں۔۔ بہ حیثیت محقق ان کے کریڈٹ پر سترہ کتابیں ہیں جو انہوں نے تاریخ سمیت مختلف موضوعات پر لکھیں۔ ان کی متعدد کتابیں جرمن، چینی، بنگالی، ازبک اور سندھی زبانوں میں ترجمہ بھی ہوچکی ہیں۔ اندرون اور بیرون ملک کئی دانشور اور لکھاری، بہ حیثیت سکالر اُن کی تحریروں سے حوالہ دیتے ہیں۔
زیرنظر کتاب خالد محمود رسول کے کالموں کا انتخاب ہے۔ قارئین کی سہولت اور مستقل تصنیف کی رعایت سے موضوعات کو چھے حصوں میں ترتیب دیا گیا ہے۔ پہلا حصہ خالصتاً پولیٹیکل اکانومی پر مشتمل ہے۔ دوسرا حصہ مضامینِ معیشت اور تیسرا حصہ مضامینِ سیاست پر مبنی ہے۔
زیرنظر کتاب ”دھرتی جائے، کیوں پرائے“ اعظم معراج کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اس تلخ حقیقت کے بیان میں سچی کہانیاں رقم کی ہیں کہ دھرتی کے بیٹے اپنے معاشرے اور دھرتی سے بیگانہ کیوں ہو رہے ہیں؟
یہ کتاب آسان اردو زبان میں اپنے قارئین کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور اسے فروغ دینے کا بنیادی علم فراہم کرتی ہے۔ اگر آپ کسی اور کی نوکری کرنے کی بجائے اپنی دنیا آپ پیدا کرنا چاہتے ہیں.
بقائے دوام: چیک ری پبلک سے تعلق رکھنے والے ادیب میلان کنڈیرا کے شہرہ آفاق ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ ناول کو سات حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اورکہانی تین کرداروں ایگنس، اس کی بہن لارا اور اس کے شوہر پال کے گرد گھومتی ہے۔
The year 1971 is etched in the collective consciousness of Bangladeshis, Pakistanis and Indians though to a lesser degree as a time of tragedy and upheaval. For Bangladeshis 1971 was the year of blood and tears, for Pakistanis deep humiliation, and for the Indians of triumph. Lt Col Sharif ul Haq Dalim has unraveled some…
زیر ِ نظر ناول ”بابِ اسرار“ ان کے ناول کا اردو ترجمہ ہے جو ترکی زبان میں 2008ء میں بابِ اسرار کے نام سے شائع ہوا۔ اس سنسنی خیزناول کا موضوع مولانا جلال الدین رومی اور شمس تبریز کا باہمی صوفی تعلق ہے۔
زیرِنظر کتاب ہندوستان کے ایک طویل دَور سے متعلق ہے۔ کتاب کا موضوع اکبر اعظم کے دَور سے اورنگ زیب کے دَور تک کے معاشی حالات کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ ایک گہری تحقیق کا نتیجہ ہے، جس کو ایک غیر ہندوستانی نے بڑی محنت اور جانفشانی سے سرانجام دیا
علامہ اقبال جیسی شخصیت نے داغ ؔکو جہاں آباد کا آخری شاعر قرار دیا۔ زبان کی سلاست اور روز مرّہ و محاورہ کی برجستگی سے بہرہ اندوز ہونے کے لیے آج بھی کلامِ داغ بڑی اہمیت کا حامل ہے، تاہم داغ کے دو اوین مطبوعہ ہونے کے باوجود، عملاً اب قارئین کی دسترس میں نہیں رہے۔