Maharaja Porus
₨ 800سکندر مقدونی کا حملہ اور پورس پنجابی کی مزاحمت کی تاریخی داستان
اس کتاب کے مطالعے سے پنجاب کے اس گم شدہ باب سے آگاہی ہوتی ہے کہ پنجاب باہر سے آنے والے حملہ آوروں کا کس جی داری سے مقابلہ کرتا رہا ہے۔
Showing 41–60 of 67 resultsSorted by latest
اس کتاب کے مطالعے سے پنجاب کے اس گم شدہ باب سے آگاہی ہوتی ہے کہ پنجاب باہر سے آنے والے حملہ آوروں کا کس جی داری سے مقابلہ کرتا رہا ہے۔
فرخ سہیل گوئندی ایک ہمہ جہت شخصیت اور ترقی پسند دانشورہیں۔ سیاست سے لے کر ادب، فن وثقافت اورمختلف شعبوں کے بے شمارافراد سے ان کے ذاتی مراسم رہے۔ ترکی کے چارمرتبہ وزیراعظم رہنے والے بلند ایجوت سے لے کرعثمانی سلطان مراد کی نواسی کنیزے مراد تک بے شمارافراد سے ذاتی تعلقات رہے۔
لاہور: تاریخ و تعمیر‘‘ جناب رضوان عظیم کے مضامین کا مجموعہ ہے، جو 1970ء سے 1972ء کے دوران شائع ہوتے رہے۔ البتہ تب سے اب تک لاہور کی سڑکیں اور ماحولیاتی آلودگی میں کچھ زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔ مضامین میں لاہور کے فن تعمیر، شہری منصوبہ بندی اور تاریخ پر تحقیق اور اظہارِ خیال کیا گیا ہے۔
میو سکول آف آرٹس (موجودہ نیشنل کالج آف آرٹس) لاہور کے پرنسپل جے ایل کپلنگ اوربرطانوی افسران اور سیاحوں کے لیے برٹش انتظامیہ کے ممبر ٹی ایچ تھارنٹن نے اس کتاب کو بنیادی طور پر لاہور سے متعلق ایک معلوماتی کتابچے کے طور پر تحریر کیا تھا۔ اس کے پہلے ایڈیشن کا نام “ہینڈ بُک آف لاہور” تھا اور یہ شہر لاہور کی گائیڈ کا کام دیتی تھی۔
سربوں نے بوسنین کی نسل کشی بڑی منظم انداز میں کی، یعنی نوجوان، پروفیشنلز اور خواتین، اُن کے قتل عام کا پہلا ہدف تھے تاکہ ایک قوم کی قیادت اور مستقبل کو مٹا دیا جائے۔ اس نسل کشی میں اڑھائی لاکھ لوگ مارے گئے۔ بیس ہزار لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں اورقوم کے ایک بڑے حصے کو نفسیاتی طور پر مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی۔
زیر نظر کتاب امیکو اونوکی تیرنے کی (کامی کازی ڈائری ۔ ریفلیکشنز آف دی جاپنیز سٹوڈنٹ سولجرز) کا اردو ترجمہ ہے۔ 1944-45ء میں دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی فاشسٹ حکومت نے جاپانی یونیورسٹی طلبا کو فوج میں جبراً بھرتی کیا، جن میں سے ایک ہزار سے زائد طلبا کو توکوتھائی مشن ، یعنی دشمن کے اہداف پر خودکش مشن پر بھیجا گیا، ایک ایسا مشن جس سے زندہ واپسی کا کوئی امکان نہ تھا۔
یہ کتاب ونسٹن چرچل کی (دی سٹوری آف دی مالاکنڈ فیلڈ فورس) کا اردو ترجمہ ہے۔ ونسٹن لیونارڈ سپنسر چرچل ایک فوجی، سیاست دان، مؤرخ، آرٹسٹ، نوبل ایوارڈیافتہ مصنف اور شعلہ بیان مقرر تھے۔
یہ کتاب دی آوؑلز واچنگ (اے سٹڈی آف استنبول): کا اردو ترجمہ ہے۔ استنبول شہر تاریخ اور رومانویت کا نام ہے۔ یہ شہر دنیا کی مختلف تہذیبوں کا دارالحکومت رہا ہے اور لا تعداد رومانی کہانیوں سے عبارت اس شہر کا کوئی ثانی نہیں۔ قدرت کے مناظر اور انسانی تخلیقات نے اس شہر کو ایک لازوال شکل دی ہے۔
زیر نظر کتاب ’’اسرائیل میں یہودی بنیاد پرستی‘‘ دو یہودی مصنفین کی تحقیقی اور معلوماتی کتاب ہے۔ جناب اسرائیل شحاک اور نارٹن میزونسکی کی مشترکہ کاوش ہے۔ اسرائیل شحاک پولینڈ میں اپنی والدہ کے ہمراہ ایک نازی کیمپ صرف اس بنیاد پر قید کردئیے گئے کہ وہ یہودی تھے، اس وقت اُن کی عمر دس سال تھی۔
زیر نظر کتاب میں مصنف نے اس نظریاتی بحث کی تاریخ بیان کی ہے جو ترکی میں عہد ملوکیت کے فقہ کے علم برداروں اورجدید علوم سے بہرہ ور روشن خیال مسلمانوں کے درمیان دو سو سال تک جاری رہی۔ اٹھارویں صدی کے اوائل میں خلافت عثمانیہ روایت پرستی اور پسماندگی کا شکار ہو چکی تھی۔
زیرنظر کتاب تیسرے خلیفہؑ راشد حضرت عثمان غنیؓ کی حیاتِ مبارکہ پر مبنی ہے۔ اس تاریخی کتاب کو براہِ راست عربی سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔کتاب میں حضرت عثمان ؓ کی زندگی، ان کے قبولِ اسلام، ان کے دورِ حکومت کو موضوع بنایا گیا ہے۔ان کا دورِ حکومت تاریخ ِ اسلام کا روشن باب ہے۔ خلیفہ سوم سیدنا عثمان غنی کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے۔
یہ کتاب ہیکٹر بولتھو کی جناح ؛ کری ایٹر ٓف پاکستان کا اردو ترجمہ ہے۔ پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی شخصیت اور سیاسی کارناموں پر جتنی کتابیں اب تک شائع ہوئی ہیں، ان میں ہیکٹربولتھو کی یہ تصنیف سب سے زیادہ جامع اور دلچسپ ہے۔ ہمارے لیے قائداعظمؒ صرف بابائے قوم ہی نہیں تھے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ قائداعظمؒ اور پاکستان ہم معنی اور مترادف الفاظ ہیں اور تاریخ آزادی اور تحریک پاکستان اُن ہی کی شخصیت کے گرد گھومتی ہے۔
ہینی بال وہ کارتھیجی جنرل تھا جس نے سلطنت روم کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔ 219 قبل مسیح میں جب روم اور کارتھیج کے مابین تنازعات کچھ سرد پڑے تو رومیوں نے سپین پر حملہ کرنے کا سوچا۔ سپین اور فرانس میں رومی مہم جوﺅں کی نگاہوں سے بچتے ہوئے ہینی بال اپنی چھوٹی سی فوج کو کوہِ الپس کے پار وادی میں لے آیا۔
سلجوق التون، ترکی کے معروف اور مقبول انعام یافتہ ادیب ہےں۔”بازنطینی سلطان“ ان کے ناول کا اردو ترجمہ ہے۔ اس ناول کی کہانی پُرتجسس، سنسنی خیز اور اسرار سے بھرپورہے جس میں تاریخ اور تخیل ساتھ ساتھ رواں ہیں۔ ناول مصنف کی جانب سے بازنطینی تہذیب کو ایک خراجِ عقیدت ہے۔
پہلی جنگ عظیم کے وقت جب عالمی طاقتیں ترکی کے حصے بخرے کرنے پر تیار تھیں، اس وقت مصطفیٰ کمال نے نہ صرف بکھری ہوئی ترک عوام کو مجتمع کیا بلکہ ان میں اپنی جداگانہ قومیت کا احساس بھی اجاگر کیا۔ کتاب میں کمال اتاترک کی زندگی، ان کی فوجی اور سیاسی مہم جوئیوں کے ساتھ ساتھ ان کی سیاسی و سماجی اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے ۔
End of content
End of content
Typically replies within a day